Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم
24 - 4047
حدیث نمبر 24
روایت ہے حضرت ابن مسعو د سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم نے کہ باغات و کھیت نہ اختیار کرو  ۱؎ ورنہ تم دنیا میں راغب ہوجاؤگے ۲ ؎(ترمذی،بیقیا شعب الایمان)
شرح
۱؎ ضیعۃ لفظ مشترک ہے اس کے بہت معانی ہیں:تجارات و کسب مال،باغات و اراضی۔دنیا مشاغل یہاں بمعنی باغات اراضی ہیں۔(اشعہ)

۲؎ یعنی یہ زمانہ جہاد اور سپاہیانہ زندگی کا ہے اس زمانہ میں باغات و کاشت میں مشغول نہ ہو ورنہ کفار تم کو ہلاک کردیں گے۔یہ فرمان عالی ہنگامی حالات کے ہیں جب کہ مسلمانان مدینہ ہر چہار طرف سے کفار میں گھرے تھے،اس وقت عیش و آرام کی زندگی، پختہ مکانات بنانے،دنیاوی کاروبار میں مصروف ہونے سے منع فرمادیا گیا تھا جیساکہ زمانہ جنگ میں رات کو روشنی کرنے کی اجازت نہیں ہوتی بم باری کے خوف سے لیکن جب حالات بدل گئے یہ احکام بھی نہ رہے۔چنانچہ خلافت عثمانیہ میں مسلمانوں نے اپنے گھر پختہ،مسجد نبوی شریف شاندار بنائی اور باغات و کھیتی باڑیاں خوب کیں۔خیال رہے کہ اس زمانہ میں جیسے مکانات پختہ کرنا ممنوع تھے ویسے ہی قبور پر عمارات سے منع کردیا گیا تھا،جب سکون کا زمانہ آیا تو حضرات صحابہ نے مکانات بھی پختہ بنائے اور بزرگوں کے مزارات پر عمارات بھی بنائیں تاکہ زائرین کو زیارت اور تلاوت اور عبادت وغیرہ میں سہولت ہو۔اس کی تحقیق ہماری کتاب جاء الحق میں دیکھو۔یا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو باغات کھیتی باڑی میں ایسا مشغول ہو کہ دین کو بھول جاؤے، اس صورت میں یہ حکم دائمی ہے کھیتی باڑی ہی کیا جو چیز رب سے غافل کرے وہ ممنوع ہے۔
Flag Counter