مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرماتے ہیں تم میں سے ہر ایک نہیں انتظار کرتا مگر سرکشی کرنے والی غنا کا یا بھلا دینے والی فقیری کا ۱؎ یا بگاڑ دینے والی بیماری کا یا بے عقل کردینے والے بڑھاپے کا یا اچانک موت کا۲؎ یا دجال کا تو دجال مصیبت ہے جس کا انتظار ہے یا قیامت کا اور قیامت بہت ڈراؤنی اور بہت کڑوی ہے۳؎ (ترمذی،نسائی)
شرح
۱؎ یعنی اگر تمہیں نیکیوں کا موقعہ ملاہے اور تم کرتے نہیں،کہتے ہو کہ آئندہ کرلیں گے تو کس چیز کا انتظار کررہے ہو یا ایسی امیری کا جو سرکش بنا دے یا ایسی فقیری کا جب تمہیں کچھ نہ بن پڑے لوگ تمہیں بھول جاویں۔ہم نے دیکھا کہ بعض لوگوں کو حج کا موقعہ ملتا ہے مگر نہیں کرتے یہ ہی کہتے رہتے ہیں کہ اچھا آئندہ دیکھا جائے گا وہ آئندہ آئندہ کرتے ہی دنیا سے کوچ کرجاتے ہیں۔ ۲؎ یعنی جوانی کھیل کود سے گما کر بڑھاپے میں جب کہ ہاتھ پاؤں قابو میں نہ رہیں عبادت کرنے کی خواہش کرنا بے وقوفی ہے جو کرنا ہے جوانی میں کرو جوان صالح کا بہت بڑا درجہ ہے۔ ۳؎ یعنی اگر ابھی اعمال نہیں کرتے تو کیا دجال کی آمد یا قیامت آنے کے منتظر ہو اس وقت تم نیکیوں کی تمنا کرو گے مگر نہ کرسکو گے یہ فرمان اظہار عتاب کے لیے ہے،مقصد یہ ہے کہ نیک اعمال میں جلدی کرے۔