Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم
2 - 4047
حدیث نمبر 2
 روایت ہے حضرت مستورد ابن شداد سے  ۱؎ فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اﷲ کی قسم نہیں ہے دنیا  آخرت کے مقابل مگر ایسی جیسے تم میں سے کوئی اپنی انگلی سمندر میں ڈالے پھر دیکھے کہ انگلی کتنا پانی لے کر لوٹتی ہے ۲؎(مسلم)
شرح
۱؎  آپ بہت کم سن صحابی ہیں،حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کی وفات کے وقت بالکل نو عمر تھے مگر حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کا کلام شریف یاد رکھا،روایت کیا،مصر میں قیام رہا۔(اکمال،اشعہ)

۲؎ یہ بھی فقط سمجھانے کے لیے ہے ورنہ فانی اور متناہی کو باقی غیر فانی غیر متناہی سے وجہ نسبت بھی نہیں جو بھیگی اونگلی کی تری کو سمندر سے ہے۔ خیال رہے کہ دنیا وہ ہے جو اللہ  سے غافل کر دے۔عاقل عارف کی دنیا تو  آخرت کی کھیتی ہے اس کی دنیا بہت ہی عظیم ہے۔غافل کی نماز بھی دنیا ہے جو وہ نام نمود کے لیے کرتا ہے۔عاقل کا کھانا پینا،سونا جاگنا بلکہ جینا مرنا بھی دین ہے کہ حضورصلی اللہ  علیہ وسلم کی سنت ہے۔مسلمان اس لیے کھائے پئے سوئے جاگے کہ یہ حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کی سنتیں ہیں۔حیاۃ الدنیا اور چیز ہے،حیوۃ فی الدنیا اور،حیاۃ للدنیا کچھ اور یعنی دنیا کی زندگی،دنیا میں زندگی،دنیا کے لیے زندگی،جو زندگی دنیا میں ہو مگر آخرت کے لیے ہو دنیا کے لیے نہ ہو وہ مبارک ہے۔مولانا فرماتے ہیں شعر

آب در کشتی ہلاک کشتی است			آب اندر زیر کشتی پشتی است

کشتی دریا میں رہے تو نجات ہے اور اگر دریا کشتی میں آجاوے تو ہلاک ہے۔مؤمن کا دل مال و اولاد میں رہنا چاہیے مگر دل میں اﷲ و رسول کے سوا کچھ نہ رہنا ضرو ری ہے۔
Flag Counter