۱؎ رقاق جمع ہے رقیق کی بمعنی نرمی و پتلی چیز جیسے صغیر کی جمع صغار،کبیر کی جمع کبار اور کریم کی جمع کرام اور رقیقہ کی جمع رقائق آتی ہے جیسے دقیقۃ اور حقیقۃ کی جمع دقائق اور حقائق ہے،اسی کا مقابل ہے غلیظ۔یہاں رقاق سے مراد حضور کے وہ کلمات طیبہ جو تاقیامت مسلمانوں کے دل نرم کردیں جیسے لوہا نرم ہوکر اوزار اور سونا نرم ہوکر زیور اورمٹی نرم ہوکر کھیت یا باغ،آٹا نرم ہوکر روٹی وغیرہ بنتے ہیں ایسے ہی انسان دل کا نرم ہوکر ولی،صوفی،عارف وغیرہ بنتا ہے۔دل کی نرمی اللہ کی بڑی نعمت ہے،یہ نرمی دل بزرگوں کی صحبت اور ان کے پاک کلمات سے نصیب ہوتی ہے۔
حدیث نمبر 1
روایت ہے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو۲ نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں تندرستی اور فراغت ۱؎ (بخاری)
شرح
۱؎ یعنی تندرستی اور عبادت کے لیے موقعہ مل جانا اللہ کی بڑی نعمتیں ہیں مگر تھوڑے لوگ ہی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں اکثر لوگ انہیں دنیا کمانے میں صرف کرتے ہیں حالانکہ دنیا کی حقیقت یہ ہے کہ محنت سے جوڑنا،مشقت سے اس کی حفاظت کرنا،حسرت سے چھوڑنا۔خیال رہے کہ فراغت اور بیکاری میں فرق ہے۔فراغت اچھی چیز ہے،بیکاری بری چیز۔فرمایا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جنتی لوگ کسی چیز پر حسرت نہ کریں گے سوائے ان ساعتوں کے جو انہوں نے دنیا میں اللہ کے ذکر کے بغیر صرف کردیں۔(مرقاۃ)