۱؎ تقویٰ سے مراد گناہوں سے بچنا ہے یعنی عرض کیا گیا کہ فلاں شخص نفلی عبادات بہت کرتا ہے مگر گناہوں میں احتیاط کم کرتا ہے اور دوسرا آدمی نوافل کم ادا کرتا ہے مگر گناہوں سے بہت بچتا ہے حتی کہ شبہات سے بھی بھاگتا ہے ان میں افضل کون ہے۔
۲؎ لا تعدل یا تو نہی مخاطب ہے یا نفی مؤنث غائب یعنی نوافل کو تقویٰ کے برابر نہ کرو یا نوافل تقویٰ کے برابر نہیں ہوسکتے۔ خیال رہے کہ تقویٰ کے تین درجے ہیں:تقویٰ عوام محرمات شرعیہ سے بچنا،تقویٰ خواص کا یعنی شبہات سے بچنا اور تقویٰ خاص الخاص کا بقدر ضرورت حلال چیزیں رکھنا زیادہ سے بچنا،یہ آخری تقویٰ حضرات انبیاء شہد اء صالحین کا ہے۔(مرقات)