مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے اے انسان تو میری عبادت کے لیے فارغ ہو جا میں تیرا سینہ غنا سے بھردوں گا اور تیری غریبی دور کردوں گا ۱؎ اور اگر تو یہ نہ کرے گا ۱؎ تو تیرا ہاتھ کام کاج سے بھردوں گا اور تیری فقیری بند نہ کروں گا ۳؎ (احمد،ابن ماجہ)
شرح
۱؎ یعنی تو اپنا دل میری عبادت و اطاعت کے لیے خالی رکھ دست بکار دل بیار پر عمل کر،فراغت دل کے یہ ہی معنی ہیں،یہ مطلب نہیں کہ دنیا کا کاروبار نہ کر خود بھی بھوکے مرو بچوں کو بھی مارو۔دل کی دنیا دوسری ہے اگر اس پر عمل نصیب ہوگا تو ان شاءاﷲ کمائی میں برکت دل میں فراغت حاصل ہوگی۔ ۲؎ اس طرح کہ اپنا دل دنیا میں لگادے گا کبھی آخرت کی طرف مائل نہ ہوگا تو اس کا انجام وہ ہے جو حضور فرمارہے ہیں۔ ۳؎ یعنی اگر تو نے اپنے کو دنیا کی فکروں میں ہی لگادیا تیرے دل میں دنیا اتر گئی تو تو کام کرے گا زیادہ فکر کرے گا زیادہ،ملے گا وہ ہی جو تیرے مقدر میں ہے تو مالدار ہو کر بھی فقیر ہی رہے گا دل کا چین اﷲ کی بڑی نعمت ہے،یہ اس کے ذکر سے نصیب ہوتا ہے۔ حضرت ابن عباس سے مرفوعًا روایت ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام پر ملک،مال،علم پیش فرمائے گئے تو آپ نے علم اختیار فرمایا رب نے علم کی برکت سے انہیں ملک و دولت بھی عطا فرمائے۔(مرقات)اﷲ سے آخرت مانگو دنیا خود بخود مل جاوے گی، کسان دانہ کے لیے کاشت کرتا ہے بھوسا خود ہی مل جاتا ہے بندہ مؤمن کو روزی بے گمان ملتی ہے۔