مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت مطرف سے ۱؎ وہ اپنے والد سے راوی فرماتے ہیں کہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم الھکم التکاثر تلاوت کررہے تھے ۲؎ فرمایا کہ انسان کہتا ہے میرا مال،میرا مال،فرمایا اے انسان تیرا مال نہیں ہے مگر جو تو کھا کر ختم کردے یا پہن کر گلا دے ۳؎ یا خیرات کرکے آگے بڑھادے ۴؎ (مسلم)
شرح
۱؎ آپ کا نام مطرف ابن عبداﷲ ابن شخیر ہے،آپ تابعی ہیں،آپ کے والد صحابی اہل بصرہ سے ہیں،بڑے متقی عالم فقیہ تھے۔ ۲؎ نماز کے علاوہ تلاوت تھی۔آیت کریمہ کے معنی یہ ہیں کہ تم لوگوں کو مال بڑھانے کی ہوس نے غافل کردیا اسی فکر میں زندگی گزاری کہ ایک کے دو ہوں اور دو کے چار۔ ۳؎ اس طرح کہ کھانا کھا کر ہضم کرے کپڑا پہن کر اسے گلا دے اگر بہت سے جوڑے بنا کر رکھے اور مرے بعد چھوڑ گیا تو کپڑے بھی تیرے نہیں دوسروں کے ہیں اس لیے جب اللہ نیا کپڑا اور نیا جوتہ دے تو فورًا استعمال شروع کردے ختم ہوجانے پر اللہ اور دے گا۔ ۴؎ تصدقت فرما کر اشارۃً ارشاد ہوا کہ اپنی زندگی تندرستی میں اپنے ہاتھ سے خیرات کرجائے،یہ برا ہے کہ زندگی میں کنجوس رہے مرتے وقت وصیت کرے یا امید کرے کہ میرے وارث میری طرف سے صدقہ و خیرات کیا کریں گے یہ شیطانی دھوکہ ہے۔شعر توشہ اعمال اپنے ساتھ لے جاؤ جی کون پیچھے قبر میں بھیجے گا سوچو تو سہی بعد مرنے کے تمہیں اپنا پرایا بھول جائے فاتحہ کو قبر پر پھر کوئی آئے یا نہ آئے اترتے چاند ڈھلتی چاندنی جو ہوسکے کرلے اندھیرا پاکھ آتا ہے یہ دو دن کی اجالی ہے (اعلٰی حضرت)