مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن مسعود سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم میں کون ہے جسے اپنے وارث کا مال اپنے مال سے زیادہ پیارا ہو ۱؎صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ہم میں سے کوئی نہیں مگر اسے اپنا مال ہی زیادہ پیارا ہے اپنے وارث کے مال سے،فرمایا تو اس کا مال وہ ہے جو آگے بھیج دے اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو چھوڑ جاوے۲؎ (بخاری)
شرح
۱؎ یعنی کون چاہتا ہے کہ میرے پاس مال نہ ہو،میرے عزیزوں کے پاس مال ہو،وہ سب امیر ہوں میں فقیر کنگال ہوں اس فرمان کا یہ مقصد ہے۔(اشعہ)لہذا اس فرمان عالی پر یہ اعتراض نہیں کہ بعض لوگوں کو دوسروں کا مال بڑا پسند ہوتا ہے یا یہ مقصد ہے کہ ایسا کون ہے جو دوسروں کا مال ان کے لیے سنبھال کر رکھے اپنا مال برباد کردے یا برباد ہونے دے۔ ۲؎ خلاصہ یہ ہے کہ مال دوسروں کا ہے اعمال اپنے ہیں جو مال خیرات کردیا جاوے وہ اعمال بن گیا اور جو جمع کرکے چھوڑ گیا وہ نرا مال رہا اور جس مال کی زکوۃ نہ دی وہ اپنے لیے وبال وارثوں کے لیے مال ہوا۔خیال رہے کہ مال سے صدقات و خیرات کرتے رہنا پھر اﷲ و رسول کی رضا کے لیے وارثوں کو غنی کرنے کے لیے مال چھوڑنا یہ بھی عبادت ہے۔