۱؎ کہ انسان اسے برت کر چھوڑ جاتا ہے رب تعالٰی فرماتا ہے:" قُلْ مَتٰعُ الدُّنْیَا قَلِیۡلٌ"۔صوفیا فرماتے ہیں کہ اگر دنیا دین سے مل جائے تو لازوال دولت ہے قطرے کو ہزار خطرے ہیں دریا سے مل جائے تو روانی طغیانی سب کچھ اس میں آجاتی ہے اور خطرات سے باہر ہوجاتا ہے۔
۲؎ کیونکہ نیک بیوی مرد کو نیک بنادیتی ہے وہ اخروی نعمتوں سے ہے۔ حضرت علی نے "ربنا اتنا فی الدنیا حسنۃ"کی تفسیر میں فرمایا کہ خدایا ہم کو دنیا میں نیک بیوی دے آخرت میں اعلیٰ حور عطا فرما اور آگ یعنی خراب بیوی کے عذاب سے بچا۔( مرقات) جیسے اچھی بیوی خدا کی رحمت ہے ایسی ہی بری بیوی خدا کا عذاب۔