۱؎ کیونکہ زوجین کی محبت سے گھر کی آبادی ہے اور بچوں کی پیدائش سے مقصود نکاح کا حصول ہے،زوجین کی عداوت گھر تباہ کردیتی ہے،خیال رہے کہ بیوہ عورت کے یہ دونوں وصف اس کی گزشتہ زندگی سے معلوم ہوں گے اور کنواری کے یہ اوصاف اس کی خاندانی عورتوں سے ظاہر ہوں گے کیونکہ اکثر لڑکیاں اپنی خاندانی عورتوں سے پہچانی جاتی ہیں( اشعہ )
۲؎ یعنی کل قیامت میں مجھے اس چیز سے بہت خوشی ہوگی کہ میری امت تمام امتوں سے زیادہ ہو اور ان شاءاﷲ ایسا ہی ہوگا،اہل جنت کی کل ایک سو بیس صفیں ہوں گی جن میں سے اسی صفیں امت رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی ہوں گی اور چالیس صفیں سارے نبیوں کے امتی،بلکہ دنیا میں بھی کثرت تعداد ترقی قوم کا ذریعہ ہے آج کثرت رائے سے سلطنت وزارت وغیرہ بنتی ہیں۔ مرقات نے اس حدیث کا یہ مطلب بھی بتایا کہ محبت والی بچے جننے والی عورتوں کو نکاح میں رکھو کہ اگر ایسی عورت میں اور کوئی دوسری شکایت بھی ہوں تو اس کی پرواہ نہ کرو محبت و اولاد اﷲ کی بڑی نعمت ہے۔