مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃالمصابیح جلد چہارم |
روایت ہے حضرت علی سے کہ جناب فاطمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اس تکلیف کی شکایت کرنے جوان کے ہاتھ کو چکی سے پہنچتی تھی ۱؎ انہیں جب خبر لگی تھی کہ حضور کے پاس غلا م آئے ہیں انہوں نے حضور کو نہ پایا تو حضرت عائشہ سے کہہ آئیں ۲؎ جب حضور تشریف لائے تو حضرت عائشہ نے یہ قصہ عرض کیا۳؎ فرماتے ہیں کہ حضور ہمارے پاس تشریف لائے جب کہ ہم بستر پکڑ چکے تھے تو ہم اٹھنے لگے تو فرمایا اپنی جگہ رہو تشریف لائے میرے اور فاطمہ زہرا کے درمیان بیٹھ گئے حتی کہ میں نے حضور کے قدم کی ٹھنڈک اپنے پیٹ پر محسوس کی ۴؎ فرمایا میں تمہیں تمہارے سوال سے بہتر چیزنہ بتادوں۵؎ جب تم اپنے بستر لو تو ۳۳ بار سبحان اﷲ پڑھ لو اور ۳۳ بار الحمدﷲ اور۳۴ بار اﷲ اکبر یہ تمہارے لیے خادم سے بہتر ہے ۶؎ (مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ حضرت فاطمہ زہرا حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سب سے چھوٹی پیاری چہیتی صاحبزادی تھیں،شادی سے پہلے کام کاج نہ کیا تھا،حضرت علی کے ہاں آکر تمام کام کرنے پڑے،کام سے کپڑے کالے اور چکی سے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے تھے جو پھوٹ کر زخم بن گئے تھے۔شعر آئیں جب خاتون جنت اپنے گھر پڑ گئے سب کام ان کی ذات پر کام سے کپڑے بھی کالے پڑ گئے ہاتھ میں چکی سے چھالے پڑ گئے ۲؎ یعنی اس دن حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کا قیام حضرت ام المؤمنین عائشہ صدیقہ کے گھر تھا اس لیے خاتون جنت انہیں کے گھر تشریف لائیں مگر اتفاقًا حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم باہر تھے دولت خانے میں نہ تھے اس لیے والدہ ماجدہ سے عرض کر کے واپس ہو گئیں۔شعر پر نہ تھے دولت کدہ میں شاہ دیں والدہ سے عرض کرکے آگئیں خود حضرت علی نے حضرت خاتون جنت کو بتایا تھا کہ آج قیدی غلام حضور کے ہاں آئے ہیں،حضور غلام بانٹ رہے ہیں ایک لونڈی تم بھی حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے مانگ لو جو گھر کا کام کاج کرے۔اس سے معلوم ہوا کہ شادی کے بعد بھی اولاد ماں باپ سے مانگ سکتی ہے،اس میں نہ گناہ ہے نہ شرم۔ ۳؎ شعر گھر میں جب آئے حبیب کبریا والدہ نے ماجرا سارا کہا فاطمہ چھالے دکھانے آئی تھیں گھر کی تکلیفیں سنانے آئی تھیں ایک لونڈی آپ اگر ان کو بھی دیں چکی اور چولہے کے دکھ سے وہ بچیں ۴؎ حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ تو حضرت عائشہ کو کچھ جواب دیا،نہ دن میں حضرت فاطمہ کے ہاں تشریف لائے رات کو سوتے وقت تشریف لائے تو بستر فاطمہ پر اس طرح تشریف فرما ہوئے کہ ایک قدم فاطمہ پر تھا دوسرا جناب علی کے سینہ پر انوار پر،اس سینہ کے قربان جو قدم رسول چومے۔ ۵؎ یعنی لونڈی خادم کا فائدہ تم کو صرف دنیا میں پہنچے گا مگر اس دعا کا فائدہ دنیا،قبر،حشر ہر جگہ پاؤ گی،حضور نے انہیں خادم کیوں نہ عطا فرمایا۔شعر شب کو آئے مصطفٰی زہرا کے گھر اور کہاں دختر سے اے جان پدر ہیں یہ خادم ان یتیموں کے لیے باپ جن کے جنگ میں مارے گئے تم پہ سایہ ہے رسول اﷲ کا آسرا رکھو فقط اﷲ کا ۶؎ اس کا نام تسبیح فاطمہ ہے جو تمام سلسلوں میں خصوصًا سلسلہ قادریہ میں بہت معمول ہے،اس تسبیح کے لیے عام تسبیحوں میں ہر ۳۳ دانہ پر چھوٹا امام پڑا ہوتا ہے۔اس حدیث سے وہ لوگ عبرت پکڑیں جو حضرت ابوبکرپر اس لیے طعن کرتے ہیں کہ انہوں نے فاطمہ زہرا کا مطالبہ پور انہ کیا انہیں میراث نہ دی جس سے ان کے دل کو تکلیف پہنچی،وہ آج حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کو کیا فتویٰ دیں گے۔