مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃالمصابیح جلد چہارم |
روایت ہے سلیمان ابن صرد سے فرماتے ہیں کہ دو شخصوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے نزدیک آپس میں گالی گلوچ کی ہم حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس بیٹھے تھے ۱؎ ان میں سے ایک شخص دوسرے کو غضب میں بر ا بھلا کہہ رہا تھا اس کا منہ سرخ ہوگیا ۲؎ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا میں ایسی دعا جانتا ہوں کہ اگر یہ شخص وہ کہہ دے تو اس کی یہ حالت جاتی رہے ۳؎ جسے محسوس کررہا ہے میں مردود شیطان سے اﷲ کی پناہ مانگتا ہوں ۴؎ لوگوں نے اس سے کہا کیا تو سنتا نہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم فرمار ہے ہیں وہ بولا میں دیوانہ نہیں ہوں ۵؎(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ آپ کے آس پاس بیٹھے تھے کھڑے نہ تھےکیونکہ اس طرح کھڑے ہونے کو حضور انور منع فرماتے تھے کہ بزرگ بیٹھا ہو اور لوگ ادبًا سامنے کھڑے ہوں۔گالی گلوچ کرنے والے غالبًا دو بدوی نو مسلم ہوں گے جنہیں ابھی نہ آداب مجلس کی خبر تھی نہ تہذیب سے خبردار تھے جیسے ایک بدوی نے خاص محراب مسجد میں کھڑے ہو کر پیشاب کیا تھا،حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کی صحبت میں رہنے والی بہت مہذب تھے۔ ۲؎ زیادتی غصہ کی وجہ سے کیونکہ دل کا اثر پہلے چہرے پر ہی پڑتا ہے،چہرہ دل کی کتاب ہے۔ ۳؎ یعنی ان کلمات کی برکت سے دل کا جو ش ٹھنڈا پڑ جائے،اعتدال پر آجائے،جوش ختم ہوجائے۔ ۴؎ اس عمل کا ماخذ یہ آیت ہے"وَ اِمَّا یَنۡزَغَنَّکَ مِنَ الشَّیۡطٰنِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللہِ"الخ۔ہر شیطانی اثر پر شیطان سے اﷲ کی پناہ مانگنی چاہیے یہ غصہ بھی شیطانی تھا کیونکہ مسلمان بھائی پر تھا اور نفس اور دنیاوی وجہ سے تھا اور گالی گلوچ کرنا بھی شیطانی عمل تھااس لیے اعوذ باﷲ کا حکم دیا گیا۔کفار پر غصہ یا مسلمان پر کسی دینی وجہ سے غصہ تو عبادت ہے لہذ ا حدیث شریف پر یہ اعتراض نہیں کہ اگر غصہ شیطانی چیز ہے تو خود حضور نے بارہا غصہ فرمایا ہے کہ حضور کا غضب عبادت کیونکہ دین کے لیے تھا،اﷲ تعالٰی بھی مجرموں پر غضب فرماتا ہے۔ ۵؎ صحابہ کرام نے اس کا جو ش ٹھنڈا ہوجانے پر اس سے یہ کہا۔اُس کے جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ اعوذ تو دیوانہ پر پڑھی جاتی ہے میں دیوانہ نہیں ہوں کہ اعوذ پڑھو۔فقیر نے عرض کیا تھا کہ یہ شخص یا منافق تھا یا کوئی بدوی نو مسلم جو تہذیب و تمدن سے یکسر خالی ہوتے ہیں،اس جواب سے اس کی تائید ہوتی ہے۔مؤمن اور واقف شریعت تو حضور کے ہر حکم پرمرمٹتا ہے۔ابوداؤد کی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ معاذ تھے،خدا معلوم کون معاذ مراد ہیں اگر معاذ ابن جبل مراد ہیں تو یہ واقعہ یا ان کے اسلام سے پہلے کا ہے یا بالکل نو مسلم ہونے کے وقت کا۔