۱؎ یعنی مختلف اوقات کی مختلف دعاؤں کا باب۔پچھلے باب میں دائمی اوقات کی دعاؤں کا ذکر تھا جیسے صبح شام سونے جاگنے کے وقت کی دعاؤں مگر اس باب میں عارضی اوقات و عارضی حالات کی دعاؤں کا ذکر ہوگا جیسے نکاح،جہاد،وطی وغیرہ کے وقت کی دعائیں اس باب میں مختلف اوقات اور مختلف حالات دونوں کی دعاؤں کا ذکر ہوگا۔مرقات نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول دعائیں اتباع سنت کے لیے کم از کم عمر میں ایک بار ضرور پڑھ لی جائیں اوریہ منقول دعائیں دوسری دعاؤں سے افضل ہیں بلکہ بعض حالات کی دعائیں تلاوت قرآن سے بھی افضل ہیں کہ ان میں اتباع سنت ہے،دیکھو رکوع و سجود التحیات میں منقول دعائیں ہی پڑھی جائیں گی نہ کہ قرآن کریم۔اکثر نوافل گھر میں پڑھنا مسجد میں پڑھنے سے بھی افضل ہیں کہ ان میں سرکار کی اتباع ہے،افضلیت تو ان کے دم قدم سے وابستہ۔
حدیث نمبر34
روایت ہے حضرت ابن عباس سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے اگر تم میں سے کوئی جب اپنی بیوی کے پاس جانا چاہے تو یہ کہہ لے ۱؎ بسم اﷲ خدایا ہم کو شیطان سے دور رکھ اور شیطان کو اس بچے سے دور رکھ جو تو ہمیں دے۲؎ تو اگر اس صحبت میں ان کے نصیب میں بچہ ہوا تو اسے شیطان کبھی نقصان نہ دے سکے گا ۳؎(مسلم،بخاری)۴؎
شرح
۱؎ یہ دعا ستر کھولنے سے پہلے پڑھے اور حلال صحبت پر پڑھے،حرام پر پڑھنا سخت جرم ہے بلکہ اس میں کفر کا اندیشہ ہے جیسے شراب نوشی یا خنزیر کھانے یا جوئے پر بسم اﷲ پڑھنا،اھل سے مراد بیوی یا لونڈی ہے۔ ۲؎ یعنی اس صحبت میں شیطان نہ شریک ہو اور نہ بچے کو شیطان کبھی بہکائے،بسم اﷲ سے مراد پوری بسم اﷲ الرحمن الرحیم ہے۔خیال رہے کہ جیسے شیطان کھانے پینے میں ہمارے ساتھ شریک ہوجاتا ہے ایسے ہی صحبت میں بھی اور جیسے کھانے پینے کی برکت شیطان کی شرکت سے جاتی رہتی ہے ایسے ہی صحبت میں شیطان کی شرکت سے اولاد نالائق اور جناتی بیمار یوں میں گرفتار رہتی ہےاور جیسے بسم اﷲ پڑھ لینے سے شیطان کھانے پینے میں ہمارے ساتھ شریک نہیں ہوسکتا ایسے ہی بسم اﷲ کی برکت سے صحبت میں شیطان کی شرکت نہیں ہوتی جس سے بچہ نیک ہوتا ہے اور آسیب وغیرہ سے بفضلہ تعالٰی محفوظ بھی رہتا ہے،بہتر یہ ہے کہ خاوند بیوی دونوں پڑھ لیں۔ ۳؎ یعنی بسم اﷲ وغیرہ کی برکت سے بچہ کو نہ تو ابلیس کبھی نقصان پہنچاسکے گا نہ اس کی ذریت،بچہ جنون،مرگی وغیرہ جناتی امراض سے بھی محفوظ رہے گا اور مؤمن رہے گا ان شاءاﷲ(مرقات)اس لیے یہاں شیطان نکرہ فرمایا گیا،ایسے بچہ کو ان شاءاﷲ نیک اعمال کی بھی توفیق ملے گی۔ ۴؎ اس حدیث کو ترمذی،نسائی،ابن ماجہ،ابوداؤدنے حضرت ابن عباس سے مرفوعًا روایت فرمایا،یہ عمل نہایت مجرب ہے۔