مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃالمصابیح جلد چہارم |
روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن ابی اوفی سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم جب سویرا پاتے تو یوں کہتے ہم نے اور اﷲ کے ملک نے سویرا پالیا اﷲ کی ہی حمد اور بڑائی ہے اور عظمت اﷲ کے لیے ہے ۱؎ اور خلق،حکم اور رات دن اور جو ان میں رہیں سب اﷲ کے لیے ہیں۲؎ الٰہی اس دن کا اول درستی بنا اور درمیان کو کامیابی اور آخر کو چھٹکارا بنا اے تمام رحم والوں سے بڑے ۳؎ اسے امام نووی نے کتاب الاذکار میں ابن سنی کی روایت سے بیان کیا۔
شرح
۱؎ کبریائی سے مراد رب تعالٰی کے صفات ذاتیہ ہیں اور عظمت سے مراد صفات فعلیہ ان دونوں کے صفات کا فرق علم کلام میں تفصیل وار مذکور ہے۔صفات ذاتیہ کا تعلق ذات رب سے ہے اور فعلیہ کا تعلق مخلوق سے،سورج کا چمکنا اس کا وصف ذاتی ہے اور دوسروں کو چمکانا صفت فعلیہ۔ ۲؎ آہستگی سے پیدا فرمانا خلق ہے اور ایک دم پیدا فرمادینا امر یا مادیات کو پیدا فرمانا خلق ہے اور مجردات کی پیدائش امر،یا بالواسطہ پیدا فرمانا خلق ہے اور بلاواسطہ پیدائش امر،رب تعالٰی فرماتا ہے:"قُلِ الرُّوۡحُ مِنْ اَمْرِ رَبِّیۡ"یعنی روح عالم امر سے ہے یا صرف کلمۂ کُن سے بنی ہے کسی مادہ وغیرہ سے نہیں بنی،آسمان اور ان کے نیچے کی چیزیں دن رات میں رہتی ہیں مگر جنت دوزخ عالم انوار کی خبریں دن رات میں نہیں رہتیں کہ وہاں تک دن رات کی پہنچ نہیں،چونکہ ہماری نظر ان ہی چیزوں پر ہے اس لیے ان کا ہی ذکر فرمایا ورنہ ہر مخلوق اﷲ کی ہے۔ ۳؎ سبحان اﷲ! کیسی جامع دعا ہے۔دن کے تین حصے ہیں:اول،درمیان،آخری،ان تینوں حصوں میں تین نعمتیں مانگی اول دن میں دین و دنیا کی درستی اور درمیان میں دین و دنیا کی کامیابی اور آخر میں وہ ظفر جو اچھا خاتمہ نصیب کرے۔مرقات نے فرمایا کہ یہاں دن کے تین حصوں سے مراد سارے اوقات ہیں،چونکہ دن کا م کا وقت ہے جب اس کے ہر حصے میں ہر نعمت مانگ لی تو رات جو آرام کا وقت ہے اس میں بھی ہر نعمت مانگ لی۔