Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃالمصابیح جلد چہارم
31 - 671
حدیث نمبر 31
روایت ہے حضرت عبدالرحمن ابن ابوبکرہ سے ۱؎  فرماتے ہیں میں نے اپنے والد سے عرض کیا ابا جان میں آپ کو ہر صبح یہ کہتے سنتا ہوں۲؎  الٰہی مجھے میرے بدن میں عافیت دے،الٰہی مجھے میر ے کانوں میں عافیت دے،الٰہی مجھے میری آنکھوں میں عافیت دے۳؎ تیرے سوا کوئی معبود نہیں اسے تین بار مکرر کرتے جب سویرا ہوتا اور تین بار جب شام ہوتی ۴؎ فرمایا  اے بیٹے میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ دعائیں مانگتے سنا تو میں بھی چاہتا ہوں کہ اس سنت کی پیروی کرو ں۵؎ (ابوداؤد)
شرح
۱؎ ابوبکرہ کا نام نفیع ابن حار ث ہے،آپ طائف کی فتح کے دن کفار طائف سے بچتے ہوئے ایک کنوئیں کی چر خڑی سے لٹک کر قلعہ طائف سے باہر آگئے اور حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہو کر اسلام لائے،حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تم ابوبکرہ ہو یعنی چرخڑی والے۔بکرہ عربی میں کنوئیں کی چر خڑی کو کہتے ہیں۔آپ مشہور صحابی ہیں،آپ کے بیٹے عبدالرحمن تابعین میں سے ہیں۔

۲؎ معلوم ہوا کہ نیک بچے اپنے ماں باپ کے ہرعمل کو بغور دیکھتے سنتے ہیں اور ان کی عبادتوں دعاؤں کو یاد کرکے ان کی نقل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔باپ کو چاہیے کہ اچھا نمونہ بنیں کہ اولاد ان کی نقال ہے،بچوں کا پہلا مدرسہ ان کا گھر ہے اور پہلے معلم ان کے ماں باپ۔

۳؎ اگرچہ بدن میں کان و آنکھ بھی آگئے تھے مگر چونکہ زیادہ ا چھے برے اعمال ان دو اعضاء سے ہوتے ہیں،نیز آنکھوں سے آٓیات الہیہ دیکھی جاتی ہیں اور کانوں سے آیات قرآنیہ سنی جاتی ہیں اس لیے ان دونوں اعضاء کا ذکر علیحدہ فرمایا اور بمقابلہ آنکھ کے کان زیادہ کار آمد ہیں کہ آنکھ صرف سامنے کو دیکھتی ہے مگر کان ہر طرف کی آواز سنتا ہے اس لیے کان کا ذکر پہلے ہوا  آنکھ کا بعد میں،کوئی پیغمبر کان سے معذور نہ ہوئے۔

۴؎ یعنی نماز فجر و مغرب کے بعد آپ یہ دعا تین تین بار پڑھتے ہیں،ان دو وقتوں کی خصوصیت اور اکثر دعاؤں وظیفوں کے تین بار ہونے کی وجہ پہلے عرض کی جاچکی ہے۔

۵؎ یعنی میں ثواب کی نیت سے یہ کلمات پڑھتا ہوں کہ انکا پڑھنا سنت ہے اور ہر سنت پر عمل ثواب،مجھے اس سے بحث نیںک کہ ان کی تاثیر کیا ہے اور ان کی تاثیر کیا ہے اور ان سے دوسرے فوائد کیا ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ تمام ذکر اور وظیفے پڑھنے کا ثواب اجازت پر موقوف نہیں وہ ضرور ملے گا کہ اﷲ کا ذکر ثواب ہے  اور جو وظیفے حضور صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہیں ان کا دہرا ثواب ہے ایک ذکر خیر کا ثواب دوسرا اداء سنت کا،رہی ان کی تاثیر اس کے لیے اجازت بہت ہی مفید ہے بغیر اجازت بھی کچھ نہ کچھ فائدہ ضرور ہوتا ہے مگر اجازت سے تاثیر بہت بڑھ جاتی ہے،تلوار چاقو کسی کی سان پر چڑھا ہوا خوب کاٹ کرتے ہیں،یہ دعائیں تلوار ہیں بزرگوں کی اجازت ان کی سان۔
Flag Counter