روایت ہے حضرت ابو مالک سے ۱؎ کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی سویرا پالے تو کہہ لے ہم نے صبح کی اور اﷲ رب العلمین کے ملک نے صبح پائی۲؎ اے اﷲ میں تجھ سے اس دن کی بھلائی اس کی کشادگی اس کا نور اس کی برکت اور اس کی ہدایت مانگتاہوں ۳؎ اور جو اس دن میں ہے اس کی اور اس کے بعد کی شر سے پناہ مانگتا ہوں ۴؎ پھر جب شام پائے تو اس طرح کہہ لے ۵؎ (ابوداؤد)
شرح
۱؎ آپ کا نام کعب ابن مالک ہے،کنیت ابو مالک اشعری ہے یا اشجعی،آپ کے نام میں بہت اختلاف ہے جو ہم نے عرض کیا وہ ہی قوی ہے۔(اشعہ) ۲؎ یعنی خدا کا شکر ہے کہ ہم لوگوں نے بخیر و خوبی سویرا پالیا۔یہاں ملک الٰہی سے وہ حصہ دنیا کا مراد ہے جس پر اس وقت سویرا ہوا آدھی دنیا کیونکہ آدھی زمین پر دن رہتا ہے اور آدھی پر رات،جب یہاں سویرا ہوتا ہے تو دوسرے حصہ میں شام۔ ۳؎ کہ تو مجھے اس دن میں علم،عمل،حلال روزی،عبادات کی توفیق بخش۔ ۴؎ یعنی دن بھر مجھے برے عمل،حرام روزی،گناہوں سے محفوظ رکھ،ایسی شر سے بھی بچالے جس کا اثر آج ہی ختم ہوجائے اور ایسی شر سے بھی بچا جس کا اثر بعد تک رہے،بعض جرموں کی وجہ سے دو تین سال کی جیل یا پھانسی ہوجاتی ہے،یہ ہے شرما بعدہ۔ ۵؎ مگر اس وقت بجائے اصبحنا کے امسینا کے باقی کلمات وہ ہی کہے۔