Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃالمصابیح جلد چہارم
27 - 671
حدیث نمبر 27
روایت ہے حضرت ابو ازہر انماری سے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم جب رات کو اپنی خوابگاہ قبول فرماتے ۱؎  تو کہتے اﷲ کے نام پر اﷲ کے لیے میں نے اپنی کروٹ رکھ دی ۲؎ الٰہی میرے گناہ بخش دے اور میرے شیطان کو دور فرمادے میرا رہن چھوڑا دے ۳؎  اور مجھے اعلٰی مجلس میں داخل فرما ۴؎ (ابوداؤد)
شرح
۱؎  یعنی یہ دعا رات کے آرام کی ہے نہ کہ دوپہر کی۔

۲؎ محض آرام کے لیے،مؤمن کا جاگنا،سونا،جینا،مرنا اﷲکے لیے چاہیے "وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیۡ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیۡنَ" بعض نسخوں میں اﷲ نہیں ہے۔

۳؎ میرے گناہ سے مراد یا تو میری امت کے گناہ ہیں یا خطائیں مراد ہیں یا یہ لفظ ہماری تعلیم کے لیے ورنہ حضور گناہوں سے معصوم ہیں۔شیطان سے مراد انسانی شیطان ہیں یا قرین شیطان ہے،رب تعالٰی نے آپ کی یہ دعا قبول فرمائی کہ آپ کا قرین شیطان مؤمن ہوگیا۔اخساخساءٌ سے بنا بمعنی کتے کو دُرکا رنا،رہن گروی چیز کو کہتے ہیں یہاں مراد اپنی ذات ہے کیونکہ انسان کی ذات اپنے اعمال میں گروی ہے رب تعالٰی فرماتا ہے:"کُلُّ امْرِیًٔۢ بِمَا کَسَبَ رَہِیۡنٌ"یعنی مجھے نیک اعمال کی توفیق دے کر میرے نفس کو گروی ہونے سے چھوڑا دے۔

۴؎  ندیٰ مجلس کو  بھی کہتے ہیں اور مجلس والوں کو بھی یہاں مجلس مراد ہےاور اعلٰی مجلس سے مراد قرب الٰہی غیر شناختی ہے ورنہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم تمام خلق سے اعلٰی ہیں ان سے اعلٰی مجلس والا کون ہوگا اور حضور کی مجلس والے صحابہ تمام مجلس والوں سے افضل ہیں اس جملہ کے اور بھی معنے کیے گئے ہیں مگر یہ معنے زیادہ مناسب ہیں یا یہ دعا ہماری تعلیم کے لیے ہے تو ندیٰ سے مراد مجلس والے ہیں یعنی خداوند مجھے ملائکہ،انبیاء،اولیاء کا مجلس والا بنا۔
Flag Counter