مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃالمصابیح جلد چہارم |
روایت ہے حضرت ابوسعید سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ جو اپنے بستر پر جاتے وقت یہ کہہ لے میں اس اﷲ سے معافی مانگتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۱؎ وہ زندہ اور قائم رکھنے والا ہے اور اس بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں ۲؎ (تین بار کہے)تو اﷲ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ سمندر کے جھاگ یا ریگ رواں یا درختوں کے پتوں یا دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۳؎ (ترمذی)اور ترمذی نے فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔
شرح
۱؎ سوتے وقت یہ دعائیں وا ستغفار اس لیے پڑھائے گئے کہ نیند بھی ایک قسم کی موت ہے نہ معلوم اب جاگنا ہو یا نہ ہو لہذا توبہ کرکے سوؤ کہ اگر یہ آخری نیند ہو تو ا ﷲ تعالٰی کے نام پر ہو۔شعر سونے والے ا ﷲ اﷲ کرکے سو کیا خبر اب جاگنا ہو یا نہ ہو اس استغفار میں بندے کی اپنی بے بسی اور رب تعالٰی کی انتہائی قدرت و قوت کا اظہار ہے ان دونوں باتوں کا اقرار ہی توبہ کی جان ہے۔ ۲؎ اس طرح کہ جو ہوگیا،ہوگیا اب کبھی ایسی حرکت نہ کروں گا،تو کریم و رحیم ہے معافی دے دے۔ ۳؎ ظاہر یہ ہے کہ گناہوں سے مراد گناہ صغیرہ ہیں۔ممکن ہے کہ گناہ کبیرہ بھی مراد ہوں،اس کی رحمت ہمارے گناہوں سے کہیں زیادہ ہے کہ ہمارے گناہ محدود ہیں رب تعالٰی کی رحمت غیر محدود،ایام دنیا سے مراد اوقات دنیا ہیں یعنی گھنٹے،منٹ اور سیکنڈ۔عالج علج سے بنا بمعنی دخول اس لیے خاص خادم کو عالج کہتے ہیں کہ ہمارے کاموں میں دخیل ہوتا ہے دوا کرنے کو علاج کہتے ہیں کہ وہ دوا مرض میں یا بدن میں داخل ہو کر اثر کرتی ہے،بہت زیادہ ریتہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بعض ریتہ بعض میں دھنسا جارہا ہے اس لیے اسے عالج کہتے ہیں یہ ریتہ دور سے دریا معلوم ہوتا ہے اسی لیے اس رمل عالج کا ترجمہ ریگ رواں کیا جاتا ہے۔(مرقات مع اضافہ)