۱؎ حضور انور صلی اللہ علیہ و سلم دن میں سوتے یا رات میں سوتے یا بحالت سفر جنگل میں ہمیشہ قبر کے رخ پر لیٹتے تھے،داہنی کروٹ پر قبلہ رو ہو کر اور داہنا ہاتھ داہنے رخسارے کے نیچے ر کھتے اس طرح کہ ہاتھ کا کچھ حصہ سر کے نیچے بھی ہوتا تھا،اسطرح سونا سنت ہے اور یوں ہی دفن بھی کیا جائے تو بہتر۔
۲؎ یعنی قیامت اور بعد قیامت کے عذاب سے بچا کہ اصل عذاب تو وہی ہے،قبر کا عذاب یا نزع کے وقت کا عذاب تو اس عذاب کا پیش خیمہ ہے جو قیامت کے عذاب سے محفوظ ہوگا تو امید ہے کہ ان عذابوں سے بھی بچا رہے گا۔خیال رہے کہ مؤمن کو نزع کی شدت یا قبر کی وحشت عذاب نہیں گنہگار کے لیے عتاب ہے اور نیک کار کے لیے رحمت جیساکہ باب عذاب قبر میں عرض کیا گیا۔