مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح جلد سوم |
روایت ہے حضرت ابن مسعود سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی کہ فرمایا ایسا کوئی شخص نہیں جو اپنے مال کی زکوۃ نہ دے مگر اﷲ قیامت کے دن اس کے گلے میں اسے سانپ بنا کر ڈالے گا ۱؎پھر آپ نے ہم پر اس دلیل میں قرآن شریف سے یہ آیت پڑھی کہ جو لوگ اﷲ کے دیئے ما ل میں بخل کرتے ہیں وہ یہ نہ سمجھیں،الایہ ۲؎(ترمذی،نسائی،ابن ماجہ)
شرح
۱؎ اس طرح کہ پہلے یہ مال سانپ بن کر اس کے پیچھے بھاگے گا،پھر اسے پکڑ کر اس کے گلے میں طوق بن کر پڑ جائے گا،انگلیاں بھی چباتا رہے گا اور ڈستا بھی رہے گا،چونکہ گلے کا ہار ہر وقت نظر آتا ہے اور جیب کے اندر کی چیز ہر وقت نظر نہیں آتی اس لیے یہ سانپ گلے میں پڑے گا تاکہ مالک دیکھ کر ہر وقت ڈرتا رہے اور محشر کے دوسرے لوگ پہچان جائیں کہ کنجوس یہ ہے،یہ واقعہ مسلمان کی عیب پوشی کے خلاف نہیں جیسے کہ ابھی عرض کیا جاچکا۔ ۲؎ صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ بخل صرف مال میں ہی نہیں ہوتا بلکہ مال،کمال،اعمال،احوال،افضال سب میں ہوتا ہے۔لفظ مِنْ فَضْلِہٖ سب کو شامل ہے۔عالم اور صوفی کو چاہیئے کہ لوگوں میں علم و ہدایت پھیلائیں ورنہ ان کی پکڑ مالی بخیل سے زیادہ ہوگی،رب تعالٰی فرماتا ہے:"اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکْتُمُوۡنَ مَاۤ اَنۡزَلَ اللہُ مِنَ الْکِتٰبِ"۔