۱؎ خیال رہے کہ عمرو ابن شعیب کی اسناد والی احادیث مسلم،بخاری نے ہرگز نہ لیں کیونکہ یہ ہر جگہ اسی طرح اسناد کرتے ہیں،حالانکہ ان کی ملاقات اپنے دادا محمد ابن عبداﷲ ابن عمرو ابن عاص سے نہیں اور نہ ان محمد کی ملاقات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے لہذا یہ اسناد منقطع ہے متصل نہیں،یہ بحث پہلے بھی ہوچکی ہے۔(مرقات)
۲؎ یعنی نہ تو عامل کو یہ جائز ہے کہ ایک جگہ بیٹھ جائے اور لوگوں سے کہے اپنے اپنے مال جانور وغیرہ یہاں لاکر مجھے دکھاؤ اور حساب سے زکوۃ دو کیونکہ اس میں مال والوں کو سخت دشواری ہوگی اور نہ مال والوں کو یہ جائز کو اپنے جانور وغیرہ بکھیردیں،دور دور بھیج دیں کہ عامل انہیں گننے کے لیے دوڑا پھرے کہ اس میں عامل کو بہت تکلیف ہے بلکہ عامل لوگوں کے ریوڑوں اور باغوں وکھیتوں میں جاکر ہر ایک کی زکوۃ وصول کرے۔سبحان اﷲ! کیا نفیس تعلیم ہے۔