میٹھےبول |
شامل کیا تو یہ دوسرا لَفظ'' فُضُول ''ہے۔چُنانچِہ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غَزالی علیہ رحمۃ اللہ الوالی ''اِحیاءُ الْعُلُوم'' میں فرماتے ہیں:اگر ایک کلمے ( یعنی لفظ) سے اِس (بات کرنے والے) کا مقصود حاصِل ہو سکتا ہو اور وہ دو کلمے استِعمال کرے تودوسرا کلمہ فُضُول ہو گا۔ یعنی حاجت سے زیادہ ہو گا اور جو لفظ حاجت سے زائد ہے وہ مذموم ہے۔
(اِحْیاءُ الْعُلُوم ج۳ ص۱۴۱)
اگر ایک لفظ سے مقصود حاصِل نہ ہوتا ہو تو ایسی صورت میں دویا حسبِ ضَرورت جتنے بھی الفاظ بولے گئے وہ فُضُول نہیں۔بَہر حال فُضُول بات اُس کلام کو کہا جائے گا جو بے فائدہ ہو۔ ضَرورت ، حاجت یا مَنفَعَت ان تینوں دَرجوں میں سے کسی بھی '' دَرَجے'' کے مطابِق جو بات کی گئی وہ فُضُول نہیں اور بعض اوقات زینت کے دَرَجے میں کی جانے والی گفتگو بھی فُضُول نہیں ہوتی مَثَلاًاَشعار، بیان یا مضمون میں تحسینِ کلام (یعنی بات میں حُسن پیدا کرنے )کیلئے حسبِ ضَرورت مُقَفّٰی و مَسَجَّع (یعنی قافیے دار) الفاظ استِعمال کئے جاتے ہیں یہ بھی فُضُول نہیں کہلاتے ۔ کبھی مخاطَب (یعنی جس سے بات کی جارہی ہے اُس کے) تَفَہُّم ( تَ۔فَہْ۔ہُم)یعنی سمجھنے کی صلاحیّت کو