خَدشات سے بچایئے۔مَثَلاً(1)ہاں بھئی کیا ہو رہا ہے ! (2)یار! آج کل دُعا وُعا نہیں کرتے! (3)ارے بھائی ! ناراض ہو کیا ؟ (4)یار!لگتا ہے آپ کو مزا نہیں آیا!(5) یہ گاڑی کتنے میں خریدی ؟(6) کس سال کا ماڈَل ہے؟ (7) آپ کے عَلاقے میں مکان کا کیا بھاؤ چل رہا ہے؟ (8)یار!مہنگائی بَہُت زیادہ ہے(9) فُلا ں جگہ پر موسِم کیسا ہے؟ (10) اُف ! اتنی گرمی ! (11) آج کل تو کڑ کڑاتی سر دی ہے(12) نہ جانے یہ بارش اب رُکے گی بھی یا نہیں!(13)ذرا بارش آئی کہ بجلی گئی! (14)آپ کے یہاں بجلی تھی یا نہیں؟ وغیرہ وغیر ہ۔عُمُوماً مُتَذَکَّرہ (مُ۔تَ۔ذَک۔کَرَہ) کلمات اور اس طرح کے بے شمار فِقرات بِلا ضَرورت بولے جاتے ہیں۔تاہم اس طرح کے جملے بولنے والے کے مُتَعلِّق کوئی بُری رائے قائم نہ کی جائے،بلکہ حسنِ ظن ہی سے کام لیا جائے کہ ہو سکتا ہے جو بات فضول لگ رہی ہے اِس میں قائل کی کوئی مصلحت ہو جو میں نہیں سمجھ سکا۔بِالفرض وہ سُوال یا جملہ فُضُول بھی ہو تب بھی قائِل گنہگار نہیں ۔