میٹھےبول |
والے بھی بد قسمتی سے بھلائی کی باتیں کرنے کے بجائے فُضُول باتوں میں مشغول نظر آرہے ہیں۔ کاش! ہم صرف ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّ ہی کی خاطر لوگو ں سے ملاقات کریں اور ہماراملنا صِرف ضَرورت کی بات کرنے کی حد تک ہو۔ یاد رہے !''بے فائدہ باتوں میں مصروف ہونایا فائدہ مند گفتگو میں ضرورت سے زیادہ الفاظ ملا لینا حرام یا گناہ نہیں البتّہ اسے چھوڑنا بَہُت بہتر ہے۔''
( اِحْیاءُ الْعُلُوم ج ۳ ص ۱۴۳ دار صادر بیروت )
غیرضَروری باتیں کرتے کرتے '' گناہوں بھری '' باتوں میں جا پڑنے کا قوی امکان رہتا ہے لہٰذا خاموشی ہی میں بھلائی ہے۔ ہمارے مُعاشرے میں آج کل بِلا حاجت ایسے ایسے سُوالات بھی کئے جاتے ہیں کہ سامنے والا شرمندہ ہو جاتا ہے اور اگر جواب میں احتیاط سے کام نہ لے تو جھوٹ کے گناہ میں بھی پڑ سکتا ہے۔ بسا اوقات اِس طرح کے سُوالات ضرورتاً بھی کئے جاتے ہیں اگر ایسا ہے تو فُضُول نہ ہوئے۔ اس طرح کے سُوالات کی مثالیں پیشِ خدمت ہیں اگر ضرورت ہے توٹھیک اور اِس کے بِغیر کام چل سکتا ہے تو مسلمانوں کو شرمندَگی یا گناہوں کے