Brailvi Books

میٹھےبول
26 - 48
حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یعنی جو شخص زَبان کا بے باک ہوکہ ہر بُری بھلی بات بے دھڑک منہ سے نکالدے تو سمجھ لو کہ اس کا دل سخت ہے اس میں حیا نہیں ۔سختی وہ درخت ہے جس کی جڑ انسان کے دل میں ہے اور اس کی شاخ دوزخ میں۔ ایسے بے دھڑک انسان کا انجام یہ ہو تا ہے کہ وہ اللہ رسول (عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )کی بارگاہ میں بھی بے ادب ہو کر کافر ہو جا تا ہے۔
(مراٰۃ ج ۶ ص ۶۴۱)
زَبان کچل ڈالی!
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! واقعی زیادہ باتیں کرنا بے حد خطرناک ہے۔کہ معاذَاللہ عزوجل آدمی بسا اوقات فُضُول بولتے چلے جانے کے سبب کفر کے غار میں گر سکتا ہے۔ کاش! ہم بولنے سے پہلے تولنے کے عادی ہوجائیں کہ ہم جوبولنا چاہتے ہیں اِس میں آخِرت کاکوئی فائدہ بھی ہے یا نہیں ؟اگر نہیں تو پھر زہے نصیب !بات کر نے کے بجائے اتنی دیر دُرُدو شریف پڑھ لیں کہ اس طرح آخِرت کاعظیم فائدہ حاصل ہوجائے گا!۔ ''اَسرارُ الاولیاء رحمہم اللہ تعالیٰ'' میں ہے:
Flag Counter