Brailvi Books

میٹھےبول
24 - 48
اللہ کی رِضا اُس دن تک کیلئے لکھی جاتی ہے جب وہ اسے ملیگا۔اورایک آدمی بُری بات بول دیتا ہے جس کی انتہا نہیں جانتاش اس کی وجہ سے اپنی ناراضی اُس دن تک لکھ دیتا ہے جب وہ اس سے ملے گا۔
 ( مِشْکاۃُ الْمَصابِیح ،ج۲ ص۱۹۳ حدیث ۴۸۳۳ ،سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۱۴۳ حدیث۲۳۲۶)
    مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:(بعض اوقات آدمی)کوئی بات ایسی بُری بول دیتا ہے جس سے رب تعالیٰ ہمیشہ کے لیے ناراض ہو جاتا ہے لہٰذا انسان کو چاہئے کہ بَہُت سوچ سمجھ کر بات کیاکرے ۔ حضرتِ سیِّدُنا علقمہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)فرمایا کرتے تھے کہ مجھے بَہُت سی باتوں سے بِلال ابنِ حارث(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی (مذکورہ)حدیث روک دیتی ہے۔(مرقات) یعنی میں کچھ بولنا چاہتا ہوں کہ یہ حدیث سامنے آ جاتی ہے اور میں خاموش ہو جاتا ہوں۔
(مِراٰۃ ج ۶ ص ۴۶۲)
    میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بے سوچے سمجھے بول پڑنا بے حد خطرناک
Flag Counter