Brailvi Books

مزارات اولیاء کی حکایات
8 - 48
 گا* وہاں پر خالی لفافے وغیرہ پھینک کر گندگی نہیں پھیلاؤں گا*حاضر ی کے دوران نماز کا وقت ہوگیا تو مسجد کا رُخ کروں گا* علمِ دین سیکھنے کا موقع ملا تو پیچھے نہیں رہوں گا * صاحبِ مزار کو ایصالِ ثواب کروں گا  *صاحبِ مزار سے نظرِ کرم کی بھیک مانگوں گا * ان کے وسیلے سے(صرف دنیا کے لئے نہیں بلکہ قبروحشر کے معاملات کے لئے بھی) اچھی اچھی دعائیں کروں گا * نیاز تقسیم کروں گا * لنگرِ رسائل کروں (یعنی مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ کتب ورسائل بانٹوں )گااور *  ممکن ہوا تو حاضرین کو نیکی کی دعوت پیش کروں گا۔ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ 
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 				صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
 (۲)  حضرتِ حمزہ رضی اللہ عنہ نے مدد فرمائی
	حضرت شیخ احمد دَمْیَاطِی علیہ رحمۃُ اللہِ الہادیفرماتے ہیں کہ میں نے اپنی والدہ ماجدہ کے ساتھ ایک قحط زدہ سال میں مصر سے خریدے گئے دو اونٹوں پر سوار ہو کر سفرِ حج اختیار کیا۔ حج سے فارغ ہو کر مدینہ طَیِّبَہزَ ادَھَااللہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْماً   کا رُخ کیا ،وہاں پہنچے تو اونٹ جان سے گزرگئے ۔ہم خالی جیب ہوچکے تھے، نہ اونٹ خرید سکتے تھے اور نہ ہی کرائے کی سواری لینے کے قابل رہے تھے۔میں اس تنگ دستی میں حضرت سیدناشیخ صفی الدین قَشّاشی قُدِّسَ سرُّہُ الرَّباّنیکی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں ساری کیفیت عَرْض کردی، انہیں یہ بھی بتایا کہ پریشانی کے حل تک مدینہ طیبہ میں ہی ٹھہر جانا چاہتا ہوں ، وہ کچھ دیر خاموش رہے، پھر فرمانے لگے: آپ ابھی حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالٰی