مزارات پر حاضری کی 26 نیتیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جب جب موقع ملے بُزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ المُبِین کے مزارات پر اچھی اچھی نیتوں سے حاضرہوکر فیض یاب ہونا چاہئے ۔فرمانِ مصطَفٰے صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے :نِیَّۃُ الْمُؤْمِنِ خَیْرٌ مِّنْ عَمَلِہٖیعنی مسلمان کی نیّت اس کے عمل سے بہتر ہے۔(المعجم الکبیر للطبرانی، الحدیث:۵۹۴۲،ج۶، ص۱۸۵) ایک عمل میں جتنی نیّتیں ہوں گی اتنی نیکیوں کا ثواب ملے گا۔مزار شریف پر حاضری کے موقع پر بھی حسبِ حال اچھی اچھی نیتیں کرلینی چاہئیں ،مثلاً: *رضائے الٰہی کے لئے مزار پرحاضری دوں گا *حتی المَقْدُور باوُضو رہوں گا* حاضری کے لئے جاتے ہوئے ذِکرو دُرُود سے اپنی زبان تَر رکھوں گا *فضول گفتگو اور* بدنگاہی سے بچوں گا *راستے میں لوگوں کو سلام کروں گا * حاضری کے آداب کا خیال رکھوں گا* بھیڑ کی صورت میں دھکم پیل سے بچوں گا* خود کو دھکا لگا تو صبر کروں گا * اگر کوئی جھگڑا کرے گا تو حق پر ہونے کے باوُجُود اُس سے جھگڑا نہ کر کے حدیثِ پاک میں دی ہوئی اِس بِشارت کاحقدار بنوں گا،جس میں نبیِّ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرماتے ہیں :جو حق پر ہونے کے باوُجُود جھگڑا نہیں کر تامیں اُس کیلئے جنّت کے (اندرُونی ) کَنارے میں ایک گھر کا ضامِن ہوں ۔( ابوداوٗدج۴ ص ۳۳۲حدیث ۴۸۰۰)* اگر میری وجہ سے کسی مسلمان کی دل آزاری ہو گئی تو اُسی وَقت عاجِزی کے ساتھ مُعافی مانگوں گا *جتنا مُیَسَّر ہوا وہاں پرذکرو دُرود ، تلاوت ونعت اور دینی کُتُب کے مطالَعے کا سلسلہ رکھوں