بولے ،جب ہمارے بُزُرگ دنیا سے پردہ فرمانے کے بعد بھی سخاوت کرتے ہیں توہم کیوں پیچھے ہٹیں ! چُنانچِہ ان لوگوں نے بااِ صرار وہ دِینار اُس سماجی کا ر کُن کو دیئے اور اس نے جا کر اُس بچے کے والِد کو پیش کر دیئے اور سارا واقِعہ سنایا۔ اُس غریب شخص نے آدھے دِینار سے قرضہ اُتارا اور آدھا دِینار اپنے پاس رکھتے ہوئے کہا،’’ مجھے یِہی کافی ہے۔‘‘ باقی سب اُسی سماجی کارکُن کو دیتے ہوئے کہا، بقِیّہ تمام دینار غریب و نادار لوگوں میں تقسیم فرما دیجئے۔ راوِی کا بیان ہے : مجھے سمجھ نہیں آتی کہ ان سب میں کون زیادہ سخی ہے! ( اِحیائُ عُلوم الدین ج۳ ص۳۰۹) اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری بے حساب مغفِرت ہو۔ امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
خالی کبھی پھیرا ہی نہیں اپنے گدا کو اے سائلومانگو تو ذرا ہم ہاتھ بڑھا کر
خود اپنے بھکاری کی بھرا کرتے ہیں جھولی خود کہتے ہیں یا ربّ ! مِرے منگتا کا بھلا کر
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اولیائے کرام بعدِ وفات بھی دستگیری کرتے ہیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اولیاءُ اللہ رَحِمَہُمُ اللہُ تعالٰی اپنے ربِّ کائنات عَزَّوَجَلَّکی عنایات سے مَزارات میں حیات ہوتے ہیں ، آنے جانے والوں کی بات سنتے ہیں ،ہدایت و اِعانت کرتے ہیں اور اپنے گھروں کے معاملات کی بھی خبر رکھتے ہیں ، جبھی تو صاحبِ مزار بُزُرگ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ نے خواب میں جا کر اُس سماجی کارکُن کی رہنُمائی