رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کے رِشتے دار نے کہا، میں تو واپَس نہیں جاؤں گا کیوں کہ آج رات میں نے اپنے ’’حضرت‘‘ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کو خواب میں دیکھا ، فرما رہے تھے،’’ بیٹا! پلٹ کر گھر نہ جانا مَدَنی قافِلے والوں کے ساتھ مزید آگے سفر جاری رکھنا۔‘‘ صاحِبِ مزار رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کی انفِرادی کوشِش کایہ واقِعہ سُن کر مَدَنی قافِلے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی، سب کے حوصلوں کو مدینے کے 12 چاند لگ گئے اور انوار شریف سے آئے ہوئے چاروں اِسلامی بھائی ہاتھوں ہاتھ مَدَنی قافِلے میں مزید آگے سفر پر چل پڑے۔(فیضانِ سنت ج ۱ ص۲۳۶)
دیتے ہیں فیض عام اولیاءے کرام لوٹنے سب چلیں قافِلے میں چلو
اولیا کا کرم تم پہ ہو لاجَرَم مل کے سب چل پڑیں قافِلے میں چلو
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(۵) میری حاجت پوری ہوگئی
حضرت سیِّدُنایحییٰ بن سلیمان عَلَیْہ رَحمَۃُ اللہ المنّان فرماتے ہیں کہ مجھے ایک حاجت تھی اورمیں کافی تنگدست تھا۔ حضرت معروف کَرخی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الغَنِی کی قبرِ اَنور پر میری حاضری ہوئی،میں نے تین بار سورۂ اِخلاص کی تلاوت کی اور اس کا ثواب آپ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ اور تمام مسلمانوں کی اَرواح کو پہنچایا پھر اپنی حاجت بیان کی۔ جونہی میں وہاں سے واپس آیا میری حاجت پوری ہو چکی تھی۔ (الروض الفائق ص۱۸۸)
حضرتِ سیدنا علامہ ابنِ جوزی علیہ رحمۃُ اللہِ القوی بَحْرُ الدُّمُوع میں لکھتے ہیں :جس نے بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ میں کوئی حاجت پیش کرنی ہو تواسے چاہیے کہ حضرتِ سیِّدُنا