Brailvi Books

مزارات اولیاء کی حکایات
13 - 48
 ہو۔  امین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وسلَّم
دَہَن مَیلا نہیں ہو تا بدن مَیلا نہیں ہو تا
خدا کے اولیا کا توکفن مَیلا نہیں ہوتا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! 				صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
 (۴)   صاحبِ مزار کی انفرادی کوشش
	شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ لکھتے ہیں :اَلْحَمْدُللّٰہعَزَّوَجَلَّ!دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں بُزُرگوں کا بَہُت ادَب کیا جاتا ہے، بلکہ سچّی بات یہ ہے کہ اللہ  رب العزّت عَزَّوّجَلَّ کی عنایت سے دعوتِ اسلامی فیضانِ اَولیاء ہی کی بدولت چل رہی ہے۔ چُنانچِہ ایک صاحبِ مزار بُزرگ کی مَدَنی قافِلے کے لئے اِنفرادی کوشِش کا ایمان افروز واقِعہ اپنے انداز میں پیش کرتا ہوں : اَ لحمدُ لِلّٰہ عَزَّوَّجَلَّ عاشِقانِ رسول کا ایک مَدَنی قافِلہ چکوال( پنجاب پاکستان ) سے مُظفَّر آباد اور اَطراف کے دیہاتوں میں سنُّتوں کی بَہاریں لُٹا تا ہوا ایک مقام ’’ انوار شریف‘‘ وارِد ہوا، وہاں سے ہاتھوں ہاتھ  چار اسلامی بھائی تین دن کیلئے مَدَنی قافِلے میں سفر کیلئے عاشِقانِ رسول کے ساتھ شریک ہوئے ، ان چاروں میں ’’ انوار شریف‘‘ کے صاحِبِ مزار بُزُرگ رحمۃُ اللہ تعالٰی علیہ کے خانوادے کے ایک فرزند بھی تھے ۔ مَدَنی قافِلہ نیکی کی دعوت کی دُھومیں مچاتا ہوا ’’گڑھی دوپٹّہ ‘‘ پہنچا ۔ جب انوار شریف والوں کے تین دن مکمَّل ہو گئے تو صاحِبِ مزار