اللّٰہ ِالْہَادِی اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر میں فرماتے ہیں (کس کا کام اچھا ہے سے مُراد یہ ہے) کہ کون زیادہ مُطِیع اور مخلص ہے۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا دُنیا ایک امتحان گاہ ہے جس میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے ہمیں آخرت میں ہونے والے امتحان کی تیاری کے لئے پیدا فرمایا ہے تاکہ بروزِ قیامت یہ معلوم ہو سکے کہ ہم میں سے کون اطاعتِ خداوندی کا پیکر بنا رہا اور کس کا شمار نافرمانوں میں رہا۔ ہمیں اس امتحان کی تیاری کے لیے پیدائش سےلے کر موت تک کا جو مخصوص وَقْت دیا گیا ہے ہمیں اِسی دورانیے(Duration) میں اپنی اجتماعی اور اِنْفِرادِی زِنْدَگی اللہ عَزَّ وَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکامات کی پاسداری کرتے ہوئے بسر کرنی ہے اور یہی ہمارا ’’مقصدِ حیات ‘‘ہے۔
امتحان کی تیاری
پیارے اسلامی بھائیو!کیاآپ نے کبھی یہ سوچا ہے کہ اُخروی امتحان میں کامیاب ہونے کے لیے آپ نے اس مختصر سی دُنیاوی زِنْدَگی میں کیا کوشِش فرمائی ہے؟ آئیے ذرا دنیا میں کامیابی کے حُصول کے لیے ہونے والے
(1) خزائن العرفان، پ۲۹، الملک، تحت الآیۃ ۲