کسی بھی امتحان کا اخروی امتحان کے ساتھ باہمی تقابل (Comparison) کرتے ہیں تا کہ یہ معلوم ہو سکے کہ ہم دنیاوی و اخروی امتحان میں سے کس کے لیے زیادہ کوشش کرتے ہیں:
h جس طرح دنیا میں ہر امتحان کے لیے ایک مخصوص نصاب (Curriculum) ہےاسی طرح اُخروی اِمتِحان کے لیے بھی ایک مَخصوص نِصاب متعین ہے جسے ہم شریعت کے نام سے جانتے ہیں۔
h جس طرح دنیاوی نِصاب مختلف مَضامین کا مجموعہ ہوتا ہے،مثلاً اردو، حساب،معاشرتی علوم، مطالعہ پاکستان وغیرہ۔اسی طرح اُخروی نِصاب بھی مختلف چیزوں کا مجموعہ ہوتا ہے، جیسے عبادات و معاملات وغیرہ۔
h جس طرح دنیاوی امتحان میں کامیابی کے لیے ہر فَن اور مضمون میں مہارت حاصل کرنے کے لیے متعلقہ ماہرین کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، اسی طرح اُخروی امتحان میں کامیابی کے لیے عُلَمائے کِرام ومشائخِ عظام کی خدمت میں حاضری ضروری ہے۔
موجودہ دور کو مقابلے (Competition) کا دور کہا جاتا ہے اور اس فضا میں سب سے آگے بڑھ جانے کی آرزُو شرکائے مقابلہ (Participants) کو رات