Brailvi Books

مقصدِ حیات
53 - 56
 دیا گیا ہے، یہ مَدَنی  انعامات کیا ہیں؟ تو اس سوال کا جواب زیادہ مشکل نہیں کیونکہ مَدَنی  انعامات پر عمل سے مراد نفس کا مُحاسَبہ کرنا اور روزانہ یہ دیکھنا ہے کہ آج کیا کیا؟ نیکی کے کام کر کے قُربِ خداوندی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے یا نہیں؟ اور اگر کبھی کوئی شخص مُحاسَبہ کرتے ہوئے اپنے نامۂ اعمال میں نیکیوں کی کمی اور گناہوں کی زیادتی پائے تو اسے چاہئے کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈرے اور گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے نیکیوں میں کثرت کی کوشِش کرے کہ گناہ کے بعد نیکی کرنا گناہ کو مٹا دیتا ہے۔ چنانچہ، 
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّاٰتِ ؕ ترجمۂ کنز الایمان:بیشک نیکیاں بُرائیوں کو مٹادیتی ہیں۔
(پ۱۲، ھود:۱۱۴)

شیخ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ مَدَنی  انعامات پر عمل کی ترغیب دِلاتے ہوئے فرماتے ہیں:’’یقیناً وہ لوگ خوش نصیب ہیں جو مرنے سے قبل موت کی تیاری کرلیتے ہیں۔‘‘زِنْدَگی برف کی طرح پگھلتی جارہی ہے، موت اپنی تمام تر سختیوں سمیت پیچھا کئے چلی آرہی ہے، عَنْقَریب ہمیں مرنا، اندھیری قبْر میں اترنا، اور اپنی کرنی کا پھل بھگتنا پڑے گا۔ یقیناً وہ لوگ خوش نصیب ہیں جو