Brailvi Books

مقصدِ حیات
50 - 56
 وہ یہ بھی جان لیتا ہے کہ اس کی ساری عمر گویا کہ ایک دن ہے اور  پورا دن گویا کہ ایک ساعت ہے اور یہ کل ساعتیں گویا کہ موجودہ وقت ہے۔پس بندے کو چاہئے کہ وہ اپنے موجودہ وقت یعنی حال سے سفرآخرت پر روانہ ہونے کے لیے ایسازادِ راہ ساتھ لے جو اسے اختتامِ سفر پر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی رِضا کے قریب کر دے۔ لہٰذا ہر لمحہ وہ ایسے کاموں کی جستجو میں رہے جن کے افضل ہونے کے مُتَعَلّق اس کا عِلْم اس کی رہنمائی کرے اور اس کے پَرْوَرْدگار عَزَّ  وَجَلَّ کے نزدیک بھی وہ کام اچھے ہوں۔ نیز ان کاموں  کا شُماران نیک اعمال سے ہو کہ اگر اچانک بندے کو موت  آ جائے اور اس کا خاتِمہ اسی حالَت پر ہو تو اس عَمَل کی ادائیگی کرتے ہوئے بارگاہِ خداوندی میں حاضر ہوتے ہوئے اسے شَرْمِنْدَگی محسوس نہ ہو۔
خُود اِحْتِسَابی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہمیں چاہیئے کہ ہم اپنا روز مرہ کا ایک جَدْوَلْ بنا کر اس کے مطابق اپنا محاسبہ کیا کریں تاکہ خود احتسابی کے عادی ہو سکیں، مگر یاد رکھیے!خود احتسابی کے لیے یکسوئی اور ضمیر کی عدالت کا ہونا لازِم ہے، یعنی ہمارے ضمیر کی عدالت یہ فیصلہ کرے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں؟ کچھ لمحے کے لیے سر جھکا کر اپنی گزشتہ زِنْدَگی کا احتساب (Accountability) کریں کہ کہاں