اِمامِ اَجَلّ حضرت سَیِّدُنا شیخ ابو طالب مکی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی مذکورہ نیک اعمال میں سے اکثر ذِکْر کرنے کے بعد ارشاد فرماتے ہیں:بندے کو چاہئے کہ مذکورہ تمام امور پر فوراً عمل کرنے لگے، ٹال مٹول سے کام لے نہ کسی کا انتظار کرے اور نہ ہی کسی دوسرے وقت کی توقع رکھے، نہ اس کام کو ایک وقت سے دوسرے وقت تک مؤخر کرے اور نہ ہی ایک جگہ چھوڑ کر دوسری جگہ اس پر عمل پیرا ہونے کا انتظار کرے۔اس لیے کہ اسی طرح فوت شدہ اوقات کا تدارک اور ان کی تلافی ہو سکتی ہے۔اسے جو وقت میسر ہے اس کے فوت ہو جانے کے ڈر کی وجہ سے اسے ہی غنیمت جانے، ورنہ ٹال مٹول اور امیدیں ہی رہ جائیں گی یا پھر انتظار و تراخی رہ جائیں گے جو شیطان کے لشکر ہیں اور جن سے وہ راہِ خدا میں سفر کرنے والوں کی راہیں بند کر دیتا ہے۔(1)
جو وَقْت بِیت گیا سو بِیت گیا
پیارے اسلامی بھائیو!جو وقت بِیت گیا سو بِیت گیا اب وہ قِیامَت تک نہ پایا جائے گا۔ جب بندے کو یہ یقین ہو جائے کہ گزرا وقت ہاتھ نہیں آتا تو
(1) ماخوذ از قوت القلوب، الفصل الثامن والعشرون، ص ۱۹۱