اگر اسے یُونْہی بے کار ضائع کردیا تو سِوائے حسرت و ندامت کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا جس طرح اس دیہاتی شخص کا حال ان انمول ہیروں کو ضائع کرکے ہوا۔ یقیناً جو لوگ اپنی زِنْدَگی کے ان انمول ہیروں کی قدر کرتے ہیں انہیں کل بروزِ قیامت بارگاہِ رب العزت میں پیش ہوتے ہوئے کوئی شرمساری نہ ہوگی۔ چنانچہ،
چالیس برس تک پہلو زمین سے نہ لگایا
حضرت سیدنا ابوبکر بن عَیَّاش رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کے متعلق مروی ہے کہ وہ اپنی حیاتِ مُسْتَعار کے قیمتی لمحات فُضولِیات میں برباد کرنے کے بجائے گھر کے بالا خانے (اوپر کی منزل کے کمرے)میں 60سال تک روزانہ دن اور رات میں ایک ایک قرآنِ کریم پڑھا کرتے، جب کمزوری و ضعف کی وجہ سے بالا خانے پر بار بار اترنا چڑھنا دُشْوار ہو گیا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے اُترنا ہی چھوڑ دیا یہاں تک کہ اپنی آخِرَت سَنْوارنے اور رَبّ کو راضی کرنے کے لیے عِبادَت و رِیاضَت میں اس قدر مشغول ہوئے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے 40 برس تک زمین پر پَہْلُو نہ لگایا یعنی مسلسل عِبادَت کے باعِث آرام کو ترک فرما دیا اور جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ کا اس جہانِ فانی سے کُوچ کا وَقْت قریب آیا تو آپ کے صاحبزادے اِبراہیم بن ابو بکر رونے لگے، آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے اُن سے ارشاد فرمایا:کیاتمہارے خیال میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہارے باپ کے وہ 40 سال ضائع فرمادے گا جن میں