Brailvi Books

مقصدِ حیات
4 - 56
دیکھا باغ میں سے کوئی شخص سنگریزے (یعنی چھوٹے چھوٹے پتھر) پھینک رہا ہے،ایک سنگریزہ خود اس کو بھی آکر لگا۔ اس نے خُدّام کو دوڑایا کہ جا کر سنگریزے پھینکنے والے کو پکڑکر میرے پاس حاضِر کرو۔ چُنانچِہ خُدّام نے ایک گنوار کو حَاضِر کر دیا۔ بادشاہ نے کہا:یہ سنگریزے تم نے کہاں سے حاصل کئے ؟ اس نے ڈرتے ڈرتے کہا : میں ویرانے میں سیر کر رہا تھا کہ میری نظر ان خوبصورت سنگریزوں پر پڑی، میں نے ان کو جھولی میں بھر لیا، اس کے بعد پِھرتا پِھراتا اس باغ میں آنکلا اور پھل توڑنے کے لئے یہ سنگریزے استعمال کرلئے۔ بادشاہ نے کہا: تم ان سنگریزوں کی قیمت جانتے ہو؟ اس نے عَرْض کی :نہیں ۔ بادشاہ بولا :یہ پتھر کے ٹکڑے دراصل اَنْمَول ہِیرے تھے، جنہیں تم نادانی کے سبب ضائِع کرچکے۔اس پر وہ شَخْص افسوس کرنے لگا ۔مگر اب اس کا افسوس کرنا بے کار تھا کہ وہ انمول ہیرے اس کے ہاتھ سے نِکَل چُکے تھے۔(1) 
زِنْدَگی کے لمحات انمول ہیرے ہیں
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یہ حِکایَت ہمیں اپنی زِنْدَگی  کے قیمتی لمحات کی قَدْر دَانی کا سَبَق دے رہی ہے کہ گزرتے وَقْت کا ہر لمحہ ایک قیمتی ہیرا ہے، اگر

(1)  انمول ہیرے، ص ۲