گی کہ اگر وہ تمام جنتیوں پر تقسیم کر دی جائے تو ان کی نعمتیں مکدر ہو جائیں(یعنی ان نعمتوں کی لذتیں ختم ہو جائیں)۔ پھر جب ایک خالی الماری کھولی جائے گی کہ وہ اس کے کھلنے سے خوش ہو گا نہ غمزدہ۔کیونکہ یہ وہ گھنٹہ ہو گا جس میں وہ سویا رہا یا یادِ خداوندی سے غافل رہا یا اس نے اس لمحہ کوئی نیک کام نہ کیا تو اس الماری کے خالی ہونے پر افسوس کرے گا اور اسے اس شخص کی طرح دُکھ ہو گا جو بہت سا نفع حاصل کرنے پر قادر تھا مگر موقع ضائع کر کے اس سے محروم ہو گیا۔‘‘
مزید فرماتے ہیں کہ ہر بندے کو چاہئے کہ روزانہ اسی طرح اپنے نفس کو اپنے وقت کی اہمیت کا احساس دلاتا رہے اور یہ کہتا رہے کہ ’’آج کے دن کوشِش کر کے ہر الماری کو نیک اعمال سے بھر لے، کسی ایک کو بھی خالی نہ چھوڑنا، سستی کا مظاہرہ کرنا نہ تھکن کا احساس کرنا، ورنہ ان اعلیٰ درجات کو کبھی نہ پاسکے گا جو دوسرے لوگوں نے اپنی کوشِش سے حاصل کئے ہیں۔‘‘(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اس نصیحت آموز فرمان میں کتنی عبرت ہے! ذرا غور تو کیجئے کہ جو وَقْت گزر گیا وہ لوٹ کرنہیں آئے گا ،ہاں!جو سانس ہم نے لے لیا وہ ہمارے نامۂ اعمال میں جمع ضرور ہوگیا، اب یہ ہم پر ہے کہ وہ لمحہ ہم نے نیکی
(1) منہاج القاصدین، باب فی المحاسبہ و المراقبہ، المقام الاول المشارطہ، ص ۳۷۵