Brailvi Books

مقصدِ حیات
42 - 56
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالوَالِی فرماتے ہیں:یہاں گنتی سے سانسوں کی گنتی مُراد ہے۔(1)
’’دِن‘‘  کا اِعْلان
حضرتِ سیِّدُنا امام بیہقی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی شُعَبُ الایمان میں نقل کرتے ہیں کہ تاجدارِمدینہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمانِ عبرت نشان ہے: روزانہ صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اُس وَقْت ’’دِن‘‘یہ اِعلان کرتا ہے: اگر آج کوئی اچھا کام کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد میں کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گا۔(2)
ایک نفیس جوہر
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہر سانس ایک نفیس جوہر ہے جس کا بدل کوئی چیز نہیں ۔چنانچہ زِنْدَگی کی ان قیمتی و نایاب سانسوں کے متعلق منہاج القاصدین میں علامہ ابن جوزی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:بندے کو چاہئے کہ نمازِ فجر کے بعد کچھ دیر اپنے دل کو ہر قسم کی سوچ سے خالی کر کے اپنے نفس سے کچھ یوں مخاطب ہو:’’اے نفس! میرا کُل سرمایہ صرف یہی زِنْدَگی ہے، اگر یہ ختم 
(1)    اِحْیاءُ الْعُلُوم، کتاب ذکر الموت و مابعدہ، ۵/ ۲۰۵
(2)  شُعَبُ الایمان، باب فی الصیام، ماجاء فی لیلۃ النصف من الشعبان، ۳ / ۳۸۶، حدیث۳۸۴۰ ملخصاً