سے بڑھاپے کے لئے زادِ راہ تیار کرنا چاہئے کیونکہ دُنیا کو تمہارے لئے اور تمہیں آخرت کے لئے پیدا کیا گیا ہے۔ اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے!موت کے بعد معافی مانگنے کی کوئی جگہ نہیں اور دُنیا کے بعد جنت یا دوزخ کے علاوہ کوئی گھر نہیں۔(1) لہٰذا سمجھ دار کوچاہئے کہ آخرت کی خاطر دُنیا کو ، بڑھاپے سے پہلے جوانی کو اور موت سے پہلے زِنْدَگی کو کام میں لائے۔
سانس کی مالا
حضرت سیِّدُنا حسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:جلدی کرو! جلدی کرو!تمہاری زِنْدَگی کیا ہے ؟ یہی سانس تو ہیں کہ اگر رُک جائیں تو تمہارے ان اعمال کا سلسلہ بھی منقطع ہوجائے جن سے تم اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا قُرب حاصل کرتے ہو۔ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس شخص پر رحم فرمائے جس نے اپنا جائزہ لیا اور اپنے گناہوں پر چند آنسو بہائے ۔یہ کہنے کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی علیہ نے پارہ 16سورۂ مریم کی آیت نمبر 84 تلاوت فرمائی:
اِنَّمَا نَعُدُّ لَہُمْ عَدًّا ﴿ۚ۸۴﴾ ترجمۂ کنز الایمان: ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں۔
(پ۱۶، مریم:۸۴)
(1) لباب الاحیاء، الباب السادس والعشرون فی ذم الدنیا، ص ۲۳۱