کَل کی تباہی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شیطان ہرگز نہیں چاہتاکہ ہم اچھے اعمال کرکے جنّت میں چلے جائیں ،وہ ہر طرح سے ہمیں راہِ حق سے روکنے کی کوشِش کرتا ہے، جب کسی کے سامنے ’’نیکی کی دعوت‘‘ پیش کی جائے تو اَوّلاً شیطان سننے ہی نہیں دیتا اگر سن ہی لی تو عمل نہیں کرنے دیتا اور بالفرض اگر عمل کا ذِہْن بن بھی گیا تو کہتا ہے جلدی کیاہے ؟ کل سے شروع کرلینا،یوں بندہ اس کے وسوسے میں مبتلا ہو کر نیک اعمال کل پر ڈالتا رہتا ہے اور پھر اسی طرح کَل کَل کرتے زِنْدَگی کی شام ہوجاتی ہےمگر’’کل‘‘ نہیں آتی۔
حضورنبی ٔرحمت، شفیع اُمَّت صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ نصیحت نِشان ہے:شیطان بسا اوقات تم سے علم میں سبقت لے جاتا ہے صحابہ کرام نے عرض کی: یا رسول اللہ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ! وہ علم میں ہم سے کیسے بڑھ سکتا ہے؟ تو آپ صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:وہ کہتا ہے علم حاصل کرومگر اس پر اس وقت تک عمل مت کرو جب تک کہ عالِم نہ بن جاؤ، علم کے حصول میں یہی کہتا رہتا ہے اور عمل کے سلسلے میں ٹال مٹول سے کام لیتا رہتا ہے یہاں تک کہ بندہ اس