Brailvi Books

مقصدِ حیات
35 - 56
دیکھے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی غفلت پر افسوس کرتا جاتا کہ ہائے افسوس!وہ کیسے یہ بھول گیا حالانکہ اس کے مالک نے کام کی درست طریقے سے بجاآوری پر انعامات کا وعدہ کیا تھا اب ایک تو ان انعامات سے محروم ہونا پڑے گا دوسرے مالک کی ناراضی کی صورت میں سزا بھی مل سکتی ہے۔ 
پیارے اسلامی بھائیو!بڑھاپے یعنی عمر کے آخری حصے میں خوابِ غفلت سے بیدار ہونے والے شخص کی مثال بھی مذکورہ  خادِم جیسی ہے،ہمارے پروردگارعَزَّ  وَجَلَّنے ہمیں زِنْدَگی اور موت کے درمیان کا وقت عطا فرمایا تا کہ ہم عبادت کے ذریعے رضائے خداوندی حاصل کر کے اخروی انعامات کے حقدار قرار پائیں مگر ہم میں سے اکثر لوگ جوانی دیوانی ہوتی ہے، کا نعرہ لگا کر ایامِ زِنْدَگی غفلت میں گزار دیتے ہیں، پھر جب زِنْدَگی کا سورج غروب ہونے پر آتا ہے تو گزرے وقت پر افسوس کرتے ہیں اور باقی عمر یادِ خداوندی میں مگن ہو جاتے ہیں، افسوس! صد افسوس! جب دنیا کے قابل نہیں رہتے یا دنیا ہمیں دھتکار دیتی ہے تو رب قدوس کا در یاد آتا ہے اور پھر ہر طرف سے منہ موڑ کر زِنْدَگی کے آخری لمحات میں اپنے رب کو راضی کرنے کی کوشش کرنے لگتے ہیں۔ اے کاش!اس جوانی کو گناہوں اور فُضُولِیات میں برباد کرنے کے بجائے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی عِبادَت واطاعَت اور اِتّباعِ سنّت میں گزارنے کا ہمارا مَدَنی ذِہْن بن جائے اور ہمیں