اوربدکاری کرنے والے کو تو بُرا کہتے ہیں مگر سوچئے:
. کیا نماز نہ پڑھنے والا بُرا نہیں؟ اگر بے نمازی بھی بُرا نہیں تو پھر بُرا کون ہے؟حالانکہ مروی ہے:جو جان بوجھ کر ایک وَقْت کی نماز قضا کردے اس کا نام جہنّم کے دروازے پر لکھ دیا جاتا ہے جس سے وہ جہنّم میں داخل ہوگا۔(1)
. کیا غیبت کرنے والا بُرا نہیں؟ حالانکہ حدیث پاک میں ہے کہ غیبت بدکاری سے سخت ہے۔(2)
. کیا جھوٹا آدمی بھی بُرا نہیں ہے؟حالانکہ قرآنِ کریم میں ایسے شخص پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے لعنت فرمائی ہے۔
افسوس!اِن بُرائیوں کو کوئی بُرا کہنے کو تیار نہیں جبکہ یہ بھی حَرام اور جہنّم میں لے جانے والے کام ہیں مگر ہم نے تو اپنے ذِہْنوں میں صرف اُن چند حَرام کاموں کے مُتَعَلّق یہ فیصلہ کر رکھا ہے کہ یہ غَلَط ہیں اور ان ہی کی مذمَّت کرتے ہیں اور ان برائیوں کو تو بُرا کہتے ہیں جو دوسروں میں پائی جاتی ہیں لیکن خود جِن بُرائیوں میں ملوث ہوتے ہیں انہیں بُرا کہنا تو دور کی بات ہے بُرا سمجھتے تک نہیں۔یہی وجہ ہے
(1) حلیۃالاولیاء،۷/ ۲۹۹، حدیث:۱۰۵۹۰
(1) مشکاۃالمصابیح، ۳ /۴۷ ، حدیث:۴۸۷۴