عِبادَت اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری کرنے لگے تو یہ سارا معاشرہ خود ہی ٹھیک ہوجائے گا۔اِس کو اس مثال سے سمجھئے کہ ایک شخص مُطالعہ میں مصروف تھا،پاس ہی اس کا بچہ کھیل رہا تھا، جو بار بار اسے تنگ کرتا اور یوں اس کے مطالعے میں خلل پیدا ہوتا،اس نے کافی مرتبہ اسے سمجھایا مگر بچہ آخر بچہ تھا، تھوڑی دیر تک ضبط سے کام لیتا اور پھر کھیلنے لگتا۔ باپ بچے کے اسطرح بار بار تنگ کرنے سے یہاں تک زِچ (پریشان) ہوا کہ اس کے سر میں درد شروع ہو گیا۔آخر اس کے دماغ میں ایک ترکیب آئی اور اس نے قریب ہی موجود کسی صوبے یا کسی ملک کے نقشے کو پھاڑ کر پرزے پرزے کردیا اور اپنے بیٹے کو دیتے ہوئے کہا: بیٹا!دوسرے کمرے میں جاکر یہ نقشہ درست کر لاؤ۔بچہ چلا گیا تو اس نے اطمینان کا سانس لیا: چلو یہ جتنی دیر تک نقشہ بناتا رہے گا میں مطالعہ کرلوں گا۔ کیونکہ یہ ایک مشکل کام تھا اور اس میں بچے کو کافی وقت لگ سکتا تھا۔ بچہ چلا گیا اور باپ نے اطمینان سے مطالعہ کرنا شروع کردیا، ابھی تھوڑا سا وقت گزرا تھا کہ بچے نے آکر کہا: ابو! نقشہ صحیح ہوگیا۔باپ کو حیرت ہوئی کہ اتنے گھنٹوں کا کام منٹوں میں کیسے کرکے آگیا ۔دیکھا تو واقعی نقشہ صحیح تھا۔ باپ نے پوچھا:’’بیٹا! یہ نقشہ اتنی جلدی کیسے صحیح کردیا ؟‘‘تو بیٹے نے بتایا: ابا جان! جب آپ نے نقشہ