Brailvi Books

مقصدِ حیات
25 - 56
جالوں اور ہلاکتوں سے بچتے ہوئے اپنے لیے عمل و فضل کے تحفے ذخیرہ کریں اور یقین کر لیں کہ زِنْدَگی انہیں اس طرح لیے جاتی ہے جیسے کشتی مسافروں کو۔ لوگ دنیا میں مسافر ہیں، ان کی پہلی منزل جھولا اور آخری قبر ہے۔(1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تمام مذاہب کے لوگ اس بات کو مانتے ہیں کہ موت آنی ہےمگر کب آنی ہے، یہ کسی کو معلوم نہیں۔ بہرحال موت کا وَقْت مُقَرَّر ہےاور ہم سب آہستہ آہستہ اس کی طرف بڑھ رہے ہیں،ہر گزرنے والالمحہ گویا ہمیں موت کےقریب کر رہا ہے۔زِنْدَگی کا یہ  سفر کب اور کس موڑ پر پورا ہوتا ہے یہ کوئی نہیں  جانتا لیکن یہ سب کو معلوم ہے کہ اس کا اختتام موت پر ہوگا۔ہم زِنْدَگی کے آغاز کا حساب تو یاد رکھتے ہیں مگر اختتام کی کوئی فکر نہیں کرتے کہ کیا معلوم زِنْدَگی کا یہ سورج کب موت کی اندھیری وادیوں میں ڈوب جائے۔ ہم یہ تو کہتے ہیں کہ فلاں اتنے سال کاہوگیا ہے لیکن کبھی یہ نہیں سوچتے کہ اس کی عمر بڑھ نہیں رہی بلکہ کم ہوتی جا رہی ہے۔ مثلاً ایک شخص کی عمر اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ہاں 70 سال مقرر ہوئی یعنی 70سال کی عمر میں اسے موت آئے گی تو جب وہ 40 سال کا ہوتا ہے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ یہ 40 سال کا ہو گیا ہے مگر کبھی یہ نہیں سوچتے 

(1)   احیاء العلوم (مترجم)، ۱/ ۹۸۱