Brailvi Books

مقصدِ حیات
23 - 56
صدر الافاضل حضرتِ علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی فرماتے ہیں کہ اس (یعنی انسان)کی عُمر جو اس کا راسُ المال ہے اور اصل پُونجی(سرمایہ) ہے وہ ہر دم گھَٹ رہی ہے ۔اور مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مُفْتی احمد یار خان نعیمی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی اس کی تفسیر میں فرماتے ہیں: صوفیا فرماتے ہیں کہ غافِل کےہرسانس پر عمر گھٹ رہی ہے، اس کا ہرسانس  بربادہو رہا ہے جیسے سُوراخ والے گھڑے کا ہر قطرہ بہہ کربرباد ہو رہا ہے اور گھڑا خالی ہو رہا ہے  اور مؤمن صالح کا ہر سانس خَزانۂ الٰہی میں جمع ہو کر بڑھ رہا ہے، جیسے قَرَع انبیق (وہ چیز جس کے ذریعے عَرَق نکالا جائے)سے عرق کے قطرے ٹپک کر بوتلوں میں جمع ہو کر بیماروں کے لیے شِفا اور پَنْسَاری کے لیے نَفْع کا باعِث ہے ۔(1)
عُمراور بَرف میں مُشَابَہَت
امام فخر الدین رازی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی  تفسیرِ رازی میں ایک بزرگ کا یہ قول نقل فرماتے ہیں کہ میں نے سورۂ عصر کا مفہوم ایک بَرْف فَروش سے سمجھا  جو بازار میں یہ آوازیں لگا رہا تھا:اس شخص پر رَحْم کرو جس کا سرمایہ گھلا جا رہا ہے۔اس شخص پر رحم کرو جس کا سرمایہ گھلا جا رہا ہے۔اس کی یہ بات سن کر میں نے کہا:یہ 

(1)    خزائن العرفان و نورُ العرفان ،پ۳۰،العصر،تحت الآیۃ ۲