Brailvi Books

مقصدِ حیات
22 - 56
 لئے کوشش کرتے رہیں۔اس لیے کہ ہم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے عاجِز بندے اور اُس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اَدْنیٰ غُلام ہیں ۔یقیناً زِنْدَگی بے حد مختصر ہے، ہم لمحہ بہ لمحہ موت کے قریب ہوتے جارہے ہیں۔ عَنْقَریب ہمیں اندھیری قَبْر میں اُتار دیا جائے گا۔نَجات تمام جَہانوں کے پالنے والے خُدائے اَحْکَمُ الْحَاکِمِیْن جلَّ جلالُہ کی اَطاعت اور مؤمنین پر رَحْم و کرم فرمانے والے رَسُولِ کَرِیْم، رَءُ وفٌ رَّحِیْم صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّتوں کے اِتباع میں ہے۔چنانچہ، 
وَقْت کی قدرکیاہے؟آئیے اس کوقرآنِ مجید کی مشہور ومعروف سورۂ عصر اور اس کی تفسیر سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ چنانچہ ارشاد ہوتا ہے: 
 وَالْعَصْرِ ۙ﴿۱﴾ اِنَّ الْاِنۡسٰنَ لَفِیۡ خُسْرٍ ۙ﴿۲﴾         ترجمۂ کنز الایمان:اس زمانۂ محبوب کی قسم! بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے
 اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ         مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے 
 وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ۬ۙ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ ٪﴿۳﴾  اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صَبْر کی وصیت کی۔
(پ۳۰، العصر: ۱تا۳)

پیارے اسلامی بھائیو!سورۂ عَصْر میں وَقْت کی اہمیت بتائی گئی ہے کہ وَقْت سے بڑھ کر قیمتی اور عزیز کوئی دوسرا سرمایہ نہیں ہو سکتا۔چنانچہ،