Brailvi Books

مقصدِ حیات
21 - 56
ضرور کرتے رہنا چاہئے۔ اس لیے کہ وقت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی ایک ایسی نعمت ہے جو ہر انسان کو یکساں ملتی ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ غریب کے لیے دن رات میں 24 گھنٹے ہیں تو امیر کے لیے 27۔ بلکہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے ہم میں سے ہر ایک کو  دن رات کی صورت میں ڈبل بارہ (یعنی 24) گھنٹوں میں 1440 منٹ یا 86400 سیکنڈ عطا فرمائے ہیں۔اب یہ ہم پر ہے کہ کون ان اوقات کی قدر کرتا ہے اور کون برباد؟کیونکہ آخر اس زِنْدَگی کے سفر کا اختتام ہونے ہی والا ہے۔  چنانچہ، 
حضرت سیِّدُنا امام حسن بصری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الْقَوِی فرمایا کرتے تھے کہ اے ابنِ  آدم!تو مختلف مرحلوں کا مجموعہ ہے، جب بھی تیرے پاس سے دن یا رات گزرتے ہیں تو تیرا ایک مرحلہ ختم ہو جاتا ہے اور جب تیرے تمام مراحل ختم ہو جائیں گے تو تو اپنی منزل یعنی جنّت یا جہنّم تک پہنچ جائے گا۔(1)
سورۂ عصر کی روشنی میں وقت کی اہمیت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم پر لازِم ہے کہ وَقْت کی قدر کرتے ہوئے اسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی عبادت و فرمانبرداری اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّتوں کے اتباع میں گزاریں اور ہر لمحہ آخِرَت کی تیاری کے 

(1)  قوت القلوب، الفصل الثامن والعشرون، ۱ / ۱۸۷