استعمال سے میں دن کے وقت بھی محوِ آرام رہوں یعنی سوتارہوں۔ تو اس عقل مند حکیم نے اس شخص کو کچھ یوں جواب دیا:ارے نادان! تو کتنا کم عقل ہے! تیری زِنْدَگی کا آدھا حصہ تو پہلے ہی (رات کو غفلت میں)سوتے ہوئے گزر رہا ہے حالانکہ نیند موت کا دوسرا نام ہے اور اب تو خود اپنے ہاتھوں سے اپنی زِنْدَگی کے (چار حصوں میں سے)تین چوتھائی حصے کو موت (نیند)کی نذر کر کے (چار حصوں میں سے)صرف ایک حصہ زِنْدَگی گزارنا چاہتا ہے۔ تو اس بندے نے پوچھا:میں سمجھا نہیں ! وہ کیسے؟ تو حکیم صاحب نے بتایا:فرض کرو! تیری عمر 40 سال ہو تو آدھی عمر 20 سال ہو گی جو رات کے وقت غفلت کی نیند سو کر تو پہلے ہی برباد کر رہا ہے اور جب دن کو بھی مزید سویا رہے گا تو مزید 10 سال کم ہو جائیں گےاور تیرے پاس آخرت کے لیے زادِ راہ اکٹھا کرنے کے لیے صرف 10 سال باقی بچیں گے۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! مذکورہ نادان شخص کی طرح ہم بھی اپنی زِنْدَگی کے قیمتی لمحات کو رِضائے رَبُّ الْانام کے حُصُول میں گزارنے کے بجائے غفلت میں یا گناہوں میں گزار دیتے ہیں، اگر کبھی ضائع ہونے والے زِنْدَگی کے ان قیمتی لمحات کا حِساب لگانا چاہیں تو شاید ہمارے لیے ممکن نہ ہو ۔ البتہ! کوشِش
(1) قوت القلوب، الفصل السابع والعشرون، ۱/ ۱۷۵